ملزم عابد علی کا گھیرائو کرلیا گیا ، گرفتاری کے حوالے سے بڑی خبر آگئی
لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک)موٹروے زیادتی کیس کے مرکزی ملزم عابد کی گرفتاری کیلئے پولیس نے گھیراؤ کرلیا ہے، ملزم عابد کو پیغام پہنچایا گیا کہ بھاگنے کی کوشش نہ کرنا، ملزم عابد کی گرفتاری جلد متوقع ہے۔ پولیس ذرائع کے مطابق موٹروے پر خاتون زیادتی کیس کے ملزم شفقت کی گرفتاری کے بعد پولیس مرکزی ملزم عابد کی گرفتاری کیلئے اس کے نامعلوم ٹھکانے پر پہنچ گئی ہے۔جہاں پر پولیس کی بھاری نفری نے ملزم عابد کا گھیراؤ کرلیا ہے۔ پولیس نے وہاں پر اعلان کیا اور ملزم عابد کو پیغام بھجوایا کہ بھاگنے کی کوشش نہ کرنا۔ یاد رہے خاتون زیادتی کیس میں گرفتار ملزم شفقت نے ابتدائی تفتیش میں متعدد انکشافات کئے ہیں۔
ملزم نے اپنے بیان میں بتایا ہے کہ واردات کےوقت ہم نے شراب پی ہوئی تھی۔اس نے بتایا کہ متاثرہ خاتون سڑک سے نیچے نہیں جا رہی تھی، ہم پہلے بچوں کو نیچے لے کر گئے تو پھر خاتون سڑک سے نیچے آ گئی تھی۔ملزم نے مزید بتایا کہ خاتون کے سڑک سے نیچےآنے پر ہم نے اسے زیادتی کا نشانہ بنایا، گاڑی کا شیشہ توڑنے سے عابد کا ہاتھ بھی زخمی ہوا ہے۔پولیس ذرائع کے مطابق 33 سال کے شفقت کا تعلق تحصیل ہارون آباد، ضلع بہاولنگر سے ہے، شفقت کی سم اس کے والد استعمال کر رہے تھے۔موٹروے زیادتی کیس کا مرکزی ملزم عابد تاحال مفرور ہے تاہم اس کے ایک اور قریبی ساتھی شفقت کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔پولیس ذرائع کے مطابق شفقت عابد کے ساتھ وارداتوں میں ملوث رہا ہے اور شبہ ظاہر کیا گیا تھا کہ شفقت اس واردات میں بھی ملوث ہے۔اطلاعات ہیں کہ پولیس نے شفقت کو دیپالپور کے علاقے سے گرفتار کیا۔ پولیس ذرائع کے مطابق شفقت کا ڈی این اے کرواگیا ہے اور رپورٹ کا انتظار ہے۔قبل ازیں مبینہ ملزم وقارالحسن کے سالے عباس نے بھی گرفتاری دی تھی۔ عباس نے اپنے ابتدائی بیان میں کہا ہے کہ ملزم عابد سے کوئی تعلق نہیں، ملزم نے مجھے نوکری پر لگوانے کے لیے کہا تھا۔ ملزم عابد میرے ساتھ اسٹیل مل میں جاتا تھ اور کام کے دوران اکثر میرے نمبر سے فون کرتا تھا۔عباس نے پولیس کو بتایا کہ ملزم عابد نے 10 روز قبل مجھ سے رابطہ کیا تھا۔ پولیس نے عابد کی بیٹی، والد اکبرعلی اور بھائی قاسم کو حراست میں لےلیا ہے۔مبینہ ملزم وقار الحسن نے پولیس کے سامنے پیش ہوکر صحت جرم سے انکار کر دیا ہے تاہم آج اس کو عدالت میں پیش کیے جانے کا امکان ہے۔
پولیس نے وقار کا ڈی این اے سیمپل لے لیا ہے۔ وقار نے اپنے ابتدائی بیان میں کہا ہے کہ موبائل فون سم برادر نسبتی عباس استعمال کرتا ہے۔ذرائع کے مطابق ملزم وقارالحسن اہلخانہ کے دباؤ کے باعث پولیس کے روبرو پیش ہوا ہے۔ ملزم نے پولیس کو بتایا کہ اسکا مرکزی ملزم عابد ملہی سے تعلق رہا ہے لیکن موٹر وے زیادتی کیس سے اسکا کوئی لینا دینا نہیں۔وقارالحسن نے پولیس کو بتایا کہ اس کا برادرنسبتی عباس اس کا فون استعمال کرتا تھا اور ملزم عابد سے رابطے میں تھا۔ جیوفنسنگ کے ذریعے ٹریس ہونے والا موبائل نمبر بھی عباس کے زیراستعمال ہے۔