سعودی عرب، نئے قوانین میں کارکنوں کیلئے اچھی خبر آگئی

ریاض (نیوز ڈیسک)سعودی عرب سے ملازمین کیلئے اچھی خبرہے کہ اب آجر براہ راست کسی غلطی پر ملازم کو برطرف نہیں کرسکتا بلکہ ملازم کو تحقیقاتی پینل کے متفقہ فیصلے سے ہی برطرف کیا جا سکتا ہے۔ سعودی گزٹ کی ایک رپورٹ سے معلوم ہوا ہے کہ سعودی عرب کے جاب ڈسپلن قانون کے ایگزیکٹیو ریگولیشنز میں یہ طے کیا گیا تھا کہ کسی ملازم کو تادیبی اقدامات کے تحت ملازمت سے برطرف کرنا اس کمیٹی کے متفقہ فیصلے پر مبنی ہوگا جو اس کے خلاف الزامات کی تحقیقات کے لیے تشکیل دی گئی ہے۔ایگزیکٹو ریگولیشنز کے مطابق ایک چار رکنی تحقیقاتی کمیٹی ہونی چاہیے،

جس میں ایک چیئرمین اور تین اراکین شامل ہوں، جس میں وزارت انسانی وسائل اور سماجی ترقی (MHRSD) کا ایک نمائندہ شامل ہو ، تحقیقاتی پینل ملازم کے خلاف شکایات کی تحقیقات الیکٹرانک ذرائع کی مدد سے دور سے بھی کر سکتا ہے ، الزام کا سامنا کرنے والے ملازم کو اس سے منسوب انضباطی خلاف ورزیوں کے بارے میں واضح طور پر آگاہ کیا جائے گا اور اس سلسلے میں اس کی وضاحتیں سنیں گے ، کمیٹی تادیبی خلاف ورزی کا حوالہ دینے کی تاریخ سے تین ماہ کے اندر اندر اپنی رپورٹ وزیر کو پیش کرے گی ، جب کہ ملازم کمیٹی کے فیصلے کے خلاف اپیل کرنے کا حقدار ہے۔یہاں قابل ذکر بات یہ ہے کہ انسانی وسائل اور سماجی ترقی کے وزیر احمد الراجحی نے حال ہی میں جاب ڈسپلن قانون کے ایگزیکٹو ضابطوں کی منظوری دی ہے، جسے ستمبر 2021 میں وزراء کی کونسل نے منظور کیا تھا ، سعودی لیبر کے قواعد و ضوابط بہت سے تادیبی اقدامات فراہم کرتے ہیں جن میں سے ایک قانون کی وجہ سے اب آجر کو غلطی کرنے والے ملازم کے خلاف تادیبی کارروائی کرنے سے پہلے غور کرنا ہوگا۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button