کراچی کے علاقےشیرشاہ میں دھماکہ، کئی افراد لقمہ اجل بن گئے، افسوسناک تفصیلات

کراچی(نیوز ڈیسک) شیر شاہ پراچہ پل کے پاس ہونے والے دھماکے میں 15 افراد جاں بحق اور متعدد افراد زخمی ہوگئے۔ تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے شیر شاہ پراچہ چوک کے قریب دھماکا ہوا ہے، دھماکا اس قدر شدید تھا کہ اس کی آواز کئی کلو میٹر دور تک سنی گئی، جب کہ متعدد گاڑیاں اور دکانیں تباہ ہوگئیں، اور جائے وقوعہ تباہی کا منظر پیش کررہا ہے۔دھماکے کی اطلاع ملتے ہی پولیس، ریسکیو اور بم ڈسپوزل اسکواڈ کی ٹمیں جائے وقوعہ پر پہنچ گئیں، اور زخمیوں کو سول اسپتال منتقل کیا جارہا ہے، جب کہ علاقے کو گھیرے میں لے لیا گیا ہے۔ ریسکیو کے مطابق اب تک 15 افراد کی

موت کی تصدیق ہوچکی ہے جب کہ 13 زخمی افراد کو اسپتال منتقل کیا جاچکا ہے، جن کی حالت تشویشناک ہے۔ایم ایس سول اسپتال ڈاکٹر صابر میمن نے بتایا کہ شیر شاہ دھماکے میں 15 افراد جاں بحق ہوگئے ہیں، اور تمام جاں بحق افراد کے جسم کے اوپری حصے میں زخم آئے تھے، جب کہ دھماکے کے 13 زخمی لائے گئے ہیں جن کے چہرے اور سینے زیادہ زخمی ہیں۔ترجمان کراچی پولیس کے مطابق ابتدائی طور پر دھماکا گیس پائپ لائن پھٹنے سے ہوا ہے، گیس پائپ لائن نالے کے نیچے سے گزر رہی تھی اور دھماکا نالے میں گیس بھرنے سے ہوا، تاہم حتمی طور پر کہنا قبل ازوقت ہے کہ دھماکا کسی تخریب کاری کا نتیجہ ہے یا حادثاتی طور پر ہوا ہے۔ دھماکے کی نوعیت کی جانچ کیلئے بم ڈسپوزل اسکواڈ طلب کر لیا گیا ہے، دھماکے کی نوعیت کا تعین بم ڈسپوزل اسکواڈ کی رپورٹ کے بعد کیا جائے گا، دھماکے سے 15 افراد جاں بحق اور 12 افراد زخمی ہیں، اور پولیس ریسکیو ٹیموں کے ہمراہ امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں۔سندھ رینجرز کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ سندھ رینجرز کے جوان موقع پر پہنچ گئے ہیں اور جائے حادثہ کی جگہ کو کارڈن آف کرلیا گیا ہے، دھماکے میں متعدد افراد زخمی ہیں، زخمیوں کو ابتدائی طبی امداد کے لیے قریبی سپتال منتقل کیا جا رہا ہے، جب کہ دھماکے کی نوعیت کا تعین کیا جا رہا ہے۔دوسری جانب وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے شیر شاہ کے قریب دھماکے کا نوٹس لے لیا، اور کمشنر کراچی کو تفیصلی انکوائری کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا ہے کہ انکوائری میں پولیس کا افسر بھی شامل کیا جائے تاکہ ہر پہلو سے چھان بین ہوسکے، سیکریٹری صحت کو سول اسپتال میں تمام ضروری سہولیات فراہم کریںا ور اسپتال اور جائے وقوع پر پہنچ کر متاثرین کی ہر ممکن مدد کریں۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button