موٹروے کیس، ملزم وقار الحسن کا ڈی این اے ٹیسٹ نہ کیے جانے کا انکشاف، متاثرہ خاتون کا بھی پہنچاننے سے انکار
لاہور (نیوز ڈیسک) موٹر وے زیادتی کیس میں پولیس کی طرف سے نامزد کیے گئے ملزم وقار الحسن کا ڈی این اے ٹیسٹ نہ کیے جانے کا انکشاف ہوگیا۔ نجی ٹی وی چینل سے گفتگو میں تجزیہ کار عارف حمید بھٹی نے کہا کہ میری اطلاعات ہیں کہ وقار الحسن نے خود پیش ہوکر کہا کہ اس کا ڈی این اے ٹیسٹ لے لیا جائے کیونکہ میں موقع پر گیا ہی نہیں ، وقار الحسن کا خود پیش ہوجانا ایک بہت اہم پیش رفت ہے، پولیس کے پاس وقارالحسن کے ملوث ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ، نا تو اس کا ڈی این اے ٹیسٹ ہوا تھا جبکہ پولیس کے اعلیٰ افسران نے وقارالحسن کی تصویر متاثرہ خاتون کو شناخت کیلئے بھیجی تو
اس خاتون نے بھی اسے پہچاننے سے انکار کردیا تاہم اس کی تصدیق نہیں ہوسکی ، میں نے فرانزک لیب میں چند لوگوں سے بات کی اور ان سے پوچھا کہ عابد کا ڈی این اے میچ ہوا اس کا طریقہ کار کیا ہے تاہم وہ اس کا کوئی تسلی بخش جواب نہیں دے سکے۔تجزیہ کار نے کہا کہ اگر وقار بے گناہ نکلتا ہے تو آئی جی پنجاب اور جنہوں نے پریس کانفرنس کی انہیں ان عہدوں پر رہنے کا کوئی حق نہیں ہے،پولیس کا خیال تھا کہ دوبندوں کا نام لیں گے اور انہیں پولیس مقابلے میں مار دیں گے اور لوگوں کا پریشر ختم ہوجائے گا۔موٹر وے زیادتی کیس کاایک ملزم وقار الحسن شاہ خود تھانے میں پیش ہوگیا۔ میڈیا ذرائع کے مطابق ملزم وقارالحسن شاہ سی آئی اے ماڈل ٹاؤن تھانے میں پیش ہوا تاہم اس نے جرم ماننے سے انکار کردیا۔بتایا گیا ہے کہ ملزم وقارالحسن شاہ نے اپنے بیان میں کہا کہ میں نے کوئی جرم نہیں کیا ۔ پولیس کے مطابق ملزم وقارالحسن شاہ کا تعلق شیخوپورہ کے علاقے قلعہ ستار شاہ سے ہے ۔ واضح رہے کہ موٹر وے زیادتی کیس میں مرکزی ملزم عابد علی ہے جبکہ دوسرے ملزم کی شناخت وقارالحسن شاہ کے نام سے ہوئی جو کہ چھانگا مانگا کا رہائشی ہے ، اس سے پہلے شناخت ہونے والا ملزم عابدعلی اور دوسرا ملزم وقارالحسن شاہ دونوں دوست ہیں جو اکٹھے رہتے ہیں ۔