موٹروے واقعہ، متاثرہ خاتون کے بچے ہر اجنبی شخص کو دیکھ کر کانپنے لگتے ہیں
لاہور(نیوز ڈیسک)معروف تجزیہ کار جاوید چوہدری نے بتایا ہے کہ موٹر وے زیادتی کیس میں متاثرہ خاتون کے بچے پانچویں دن بھی پھٹی ہوئی آنکھوں سے درو دیوار کو دیکھتے ہیں ، یہ ہر اجنبی شخص کو دیکھ کر کانپنے لگتے ہیں اور چیخ چیخ کر کہتے ہیں ’انکل ہماری ماما کو مت ماریں پلیز انھیں چھوڑ دیں‘ ۔ اپنے ایک کالم میں جاوید چوہدری نے لکھا ہے کہ یہ بچے المیہ ہیں جو پانچویں دن بھی پھٹی ہوئی آنکھوں سے درو دیوار کو دیکھتے ہیں ، یہ ہر اجنبی شخص کو دیکھ کر کانپنے لگتے ہیں اور چیخ چیخ کر کہتے ہیں ’انکل ہماری ماما کو مت ماریں پلیز انھیں چھوڑ دیں‘لیکن ان سے بڑا المیہ خاتون
ہے جو کہ سارا دن باتھ روم میں گزار دیتی ہے ، یہ اب تک اپنے جسم پر ہزاروں ٹن پانی بہا چکی ہے لیکن اس کے جسم سے اس نظام اس معاشرے کی گھن نہیں اتر رہی ، یہ خود کو پاک نہیں سمجھ رہی اور یہ عورت اس وقت تک پاک نہیں ہو سکے گی جب تک ہم لوگ اس ملک کواور اس معاشرے کو معاشرہ کہتے رہیں گے ۔انہوں نے لکھا کہ میں عمر شیخ کی بات سے اتفاق کرتا ہوں اصل ذمے دار یہ عورت ہے‘ کیوں؟ کیوں کہ یہ ہمیں انسان اور قبر فروشوں کی اس بستی کو معاشرہ سمجھ بیٹھی تھی ، یہ بڑی بے وقوف تھی جو یہ سمجھ رہی تھی کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان میں بھی انسان بستے ہیں اور یہ انسان عورتوں کو عورت نہیں ماں بہن اور بیٹی سمجھتے ہیں ، یہ سمجھ رہی تھی اس ملک میں قانون بھی ہے چناں چہ یہ اٹھی‘ بچوں کو لیا اور رات کے وقت لاہور سے گوجرانوالہ روانہ ہو گئی اور یہ بھول گئی کہ یہ ریاست بے شک مدینہ کی ریاست ہے لیکن اس میں حضرت عمرفاروق ؓ نہیں ہیں یہاں عورت تو عورت بچے بھی محفوظ نہیں ہیں‘ یہ عورت کتنی بے وقوف تھی؟ یہ درندوں کے اس غار کو معاشرہ سمجھ بیٹھی تھی۔ واضح رہے کہ موٹروے زیادتی کیس کا مرکزی ملزم عابد علی کا ساتھی ملزم وقار الحسن سی آئی اے ماڈل ٹاؤن پولیس اسٹیشن لاہور میں پیش ہوا جہاں اس نے صحت جرم سے انکار کر دیا۔ملزم نے اعتراف کیا کہ وہ مرکزی ملزم عابد علی کے ساتھ دیگر مقدمات میں شریک رہا ہے تاہم مذکورہ کیس سے اس کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ملزم وقار الحسن نے کہا کہ میرے برادر نسبتی عباس کے ملزم عابد علی کے ساتھ تعلقات ہیں اور جیو فینسنگ آنے والا نمبر بھی برادر نسبتی کے زیر استعمال ہے۔
ذرائع کے مطابق ملزم وقار الحسن اپنے رشتے داروں کے دباؤ کی وجہ سے پولیس کے سامنے پیش ہوا۔ملزم وقار الحسن کا ڈی این اے کرانے کا فیصلہ کر لیا گیا جس کے لیے فرانزک لیبارٹری سے رابطہ کر لیا گیا۔ اب ملزم کے سیمپلز ڈی این اے کے لیے بھجوائے جائیں گے جس کی رپورٹ آنے کے بعد ملزم کے زیادتی کیس میں ملوث ہونے کی تصدیق ہو گی۔ ملزم سے پولیس کے سینئر افسران تفتیش کریں گے۔