اسرائیل کا متحدہ عرب امارات کے بعد بحرین کے شہریوں کو بھی مسجد اقصیٰ میں نماز کی ادائیگی کی اجازت دینے کا فیصلہ
یروشلم(نیوز ڈیسک) متحدہ عرب امارات کے بعد بحرین کے شہریوں کو بھی مسجد اقصیٰ میں نماز ادائیگی کی اجازت ہوگی، اسرائیلی حکومت کے اعلان کے مطابق دونوں خلیجی ممالک اور اسرائیل کے درمیان امن معاہدے پر 15 ستمبر کو دستخط ہوں گے، تقریب کا انعقاد امریکا میں ہوگا، جو بھی اسلامی ملک ہمارے ساتھ امن معاہدہ کرے گا اس کے شہریوں کو مسجد اقصیٰ میں داخل ہونے کی اجازت مل جائے گی۔تفصیلات کے مطابق بتایا گیا ہے کہ اسرائیل نے متحدہ عرب امارات کے علاوہ بحرین کے شہریوں کو بھی مسجد اقصیٰ آمد اور نماز ادائیگی کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ اسرائیلی حکومت کا کہنا ہے کہ جو
بھی اسلامی ملک اسرائیل کیساتھ امن معاہدہ کرے گا، اس کے شہریوں کو مسجد اقصیٰ میں نماز ادائیگی کی اجازت ہوگی۔متحدہ عرب امارات اور بحرین نے اسرائیل کو تسلیم کر لیا اسی لیے ان کے شہریوں کو اسرائیل آمد اور مسجد اقصیٰ میں نماز ادائیگی کی اجازت ہوگی۔واضح رہے کہ گزشتہ روز امریکی صدر نے اعلان کیا تھا کہ اب بحرین نے بھی اسرائیل کے ساتھ امن معاہدہ کر کے خوشگوار تعلقات بڑھانے کے لیے رضامندی ظاہر کر دی ہے۔ اس حوالے سے بحرین کے وزیر خارجہ ڈاکٹر عبداللطیف الزیانی نے اسرائیل کے ساتھ طے پائے امن معاہدے کو تاریخی پیش رفت قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی زیرنگرانی بحرینی فرمانروا حمد بن عیسیٰ آل خلیفہ کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ کیا گیا امن معاہدہ مشرق وسطیٰ میں حقیقی اور دیر پا امن کے قیام میں مدد گار ثابت ہوگا۔ان کا ملک خطے میں قیام امن کی کوششوں کو ایک تزویراتی آپشن کے طور پر دیکھتا ہے۔ ہم فلسطینیوں اوراسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی کے خاتمے اور بین الاقوامی قراردادوں اور عرب امن فارمولے کی روشنی میں مسئلہ فلسطین کے حل کے خواہاں ہیں۔ برادر فلسطینی قوم کو اس کے حقوق کی ضمانت کی فراہمی ضروری ہے۔ اسرائیل کے ساتھ طے پانے والا معاہدہ خطے میں امن کے مواقع پیدا کرے گا اور فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان جاری دیرینہ کشمکش کے خاتمے کی راہ ہموار ہوگی۔