وزیراعظم نے بیرون ممالک مقیم پاکستانیوں کا اہم ترین مطالبہ پورا کر دیا

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) وزیراعظم عمران خان نے مختلف ممالک میں 5 نئے قونصل خانے کھولنے کی منظوری دے دی، نئے قونصلیٹ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے مطالبے پر کھولے جا رہے ہیں، نئے قونصل خانے جرمنی، اٹلی، امریکا اور عراق میں کھولے جائیں گے۔ دنیا نیوز کے مطابق ذرائع دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کی منظوری کے ساتھ دنیا کے مختلف ممالک میں 5 نئے قونصل خانے کھولنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، نئے قونصل جرمنی، اٹلی، امریکا اور عراق میں مشنز میونخ، نیپلز، اٹلانٹا، نجف اور کربلا میں کھولے جائیں گے۔بتایا گیا ہے کہ نئے قونصلیٹ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے مطالبے پر کھولے جا رہے ہیں۔

عراق میں نیا قونصلیٹ پاکستانی زائرین کی سہولت، اٹلانٹا میں بین الاقوامی میڈیا ہینڈلنگ اورپاکستان کے مثبت تشخص کیلئے کام کرے گا۔مزید برآں وزیراعظم عمران خان نے ایف بی آر ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا سب سے بڑا مسئلہ ملک کو چلانے کیلئے پیسا نہیں ہے، اگر کسی گھر میں خرچے زیادہ ہیں آمدنی کم ہے تو وہ گھر کبھی آگے نہیں بڑھ سکتے، مشکلات ہوں گی، ٹیکس چوری کرنے کو برا نہیں سمجھا جاتا، جب کالونیل کلچر تھا تو تب لوگ ٹیکس نہیں دیتے تھے کہ ہم ان کو کیوں ٹیکس دیں،ٹیکس دیں گے تو یہ پیسا باہر لے جائیں گے،تب یہ سوچ تھی ، لیکن جب ہم آزاد ہوگئے تھے تو تب بھی ہماری رولنگ ایلیٹ نے کبھی ٹیکس کلچر کو پروان نہیں چڑھنے دیا، وہ لوگوں کے ٹیکس پر ان کا جس طرح لائف اسٹائل تھا،لوگ سمجھتے تھے کہ ان کو ہماری پروا نہیں۔، برطانیہ میں ٹیکس کیخلاف کبھی اس طرح کی چیز نہیں ہے، انگلینڈ کی پاکستان سے سالانہ 50 گنا آمدن زیادہ ہے، ان کی 6کروڑ کی آبادی اور پچاس گنا زیادہ جی ڈی پی ہے، ان کے وزیراعظم جب بیرون ملک یا امریکا جاتے ہیں توسفیر کے کمرے میں ٹھہرتے ہیں، پانچ گھنٹے سے زیادہ سفر ہو تو اکانومی کلاس میں سفر کی اجازت دی جاتی۔

انہوں نے کہا کہ سابق ادوار میں لوگ ٹیکس چوری کو نیک کام سمجھتے ہیں، سابق دور میں اتنا قرضہ لیا،4گنا قرضہ زیادہ لیا گیا، پاکستان کا قرضہ 6 ٹریلین سے 10سالوں میں 30 ٹریلین میں لے گئے، میں حیران ہوتا ہوں کہ ان لوگوں کو سزائیں ملنی چاہئیں، کوئی بڑا کام نہیں کیا، کوئی بڑا ڈیم نہیں بنایا، جب انہوں نے اتنا بڑا قرضہ چڑھا دیا، ہماری حکومت کا چیلنج یہ ہے کہ ریکارڈ ٹیکس کلیکشن ہوئی ہے، ہماری ٹیکس وصولیاں 6ہزار ارب تک پہنچ جائیں گی، جس میں 3ہزار ارب قرضوں کی قسطوں میں جائے گا اور تین ہزار باقی 22 لوگوں کیلئے بچے گا۔اسی طرح انفراسٹرکچر، تعلیم وصحت پر خرچ کریں گے، ہمارا سب سے بڑا مسئلہ ملک کو چلانے کیلئے پیسا نہیں ہے، اسی وجہ سے قرضے لینے پڑتے ہیں۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button