آرٹ کا انوکھا شاہکار، 140 ٹن مٹی سے بھرا اپارٹمنٹ

نیویارک(نیوز ڈیسک)آپ کو جان کر حیرت ہوگی کہ نیویارک میں قائم ایک اپارٹمنٹ میں 140 ٹن زرخیز مٹی گزشتہ 20 برس سے رکھی ہے اور اسے آرٹ کا ایک شاندار شاہکار قرار دیا جارہا ہے۔نیویارک میں اسے ارتھ روم کا نام دیا گیا ہے جو ووسٹر اسٹریٹ پر واقع ہے جسے 1977 میں والٹر ڈی ماریا نے قائم کیا تھا۔ اسے انوکھا اور غیرمعمولی آرٹ قرار دیا گیا ہے۔ 1977 میں ڈایا آرٹ فاؤنڈیشن نے ایک مقامی مصور والٹر ڈی ماریا کو بھرتی کیا تھا جس نے تمام کمروں کو ٹنوں مٹی سے بھردیا اور 1980 میں اسے عوام کے لیے کھول دیا گیا تھا۔ والٹر اس سے قبل جرمنی میں ایسے ہی دو کمرے بنائے تھے۔
کمروں میں جاتے ہی مٹی کی خاص مہک محسوس ہوتی ہے۔اگرچہ عام افراد اسے دیکھنے کے لیے آتے لیکن انہیں تصویر لینے اور مٹی پر پاؤں رکھنے کی اجازت نہیں دی جاتی۔ لیکن مسلسل چالیس سال سےزائد عرصے تک مٹی کی اتنی بڑی مقدار کو سنبھالنا ایک بہت ہی مشکل کام ہے۔ اسے وقفے وقفے سے پانی دیا جاتا ہے، الٹ پلٹ کر ہموار کیا جاتا ہے اور کسی کونپل کے پھوٹ پڑنے پر اسے صاف بھی کیا جاتا ہے۔یہاں موجود ایک میزبان 1989 سے اس کا خیال رکھتے ہیں۔ وہ ایک کاؤنٹر پر بیٹھ کر مہمانوں کو خوش آمدید کہتے ہیں، ان کی تعداد نوٹ کرتے ہیں اور ان کے سوالات کے جوابات دیتے ہیں۔میزبان بِل ڈل ورتھ کا خیال ہے کہ لوگ شوق سے یہاں آتے ہیں وہ ہمیشہ یہی سوال کرت ہیں کہ آخر اس کا کیا مطلب ہے۔ اس پر ان کاخیال ہے کہ اس سے کوئی نتیجہ نہ نکالیں اور اسے آرٹ کے ایک نمونے کے طور پر دیکھیں۔بعض افراد کا خیال ہے کہ اس کمرے کی قیمت کم ازکم ایک ملین ڈالرضرور ہونی چاہیے۔ لیکن 1970 میں اس کی اچھی قیمت ضرور مل رہی تھی لیکن اسے فروخت نہیں کیا گیا۔مٹی بھرے اس گھر کو دیکھنے کے لیے روزانہ ایک سو افراد یہاں آتے ہیں۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button