مفتی منیب الرحمان اور مفتی بشیر فاروقی کا غریدہ فاروقی کو انٹرویو دینے سے انکار

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)’’ہم خواتین کو انٹرویوز نہیں دیتے‘‘مفتی منیب الرحمان اور مفتی بشیر فاروقی نے غریدہ فاروقی کو انٹرویو دینے سے انکار کر دیا ۔ اس حوالے سے غریدہ فاروقی نے سخت غم و غصے کا اظہار کر دیا ۔ تفصیلات کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر غریدہ فاروقی نے اپنے غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’مفتی منیب اور مولانا بشیر کو دعوت دی کہ پروگرام میں آ کر سوالات کا جواب دیں۔ مگر دونوں مذہبی رہنماؤں نے یہ کہہ کر انکار کر دیا کہ ھم خواتین سے گفتگو نہیں کرتے انٹرویوز نہیں دیتے۔ غریدہ فاروقی نے تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ماشاءاللّہ ایسی

شدت پسندی کے سامنے ریاست نے ہتھیار ڈال کر یک طرفہ نامعلوم معاہدہ کیا ہے۔واضح رہے کہحکومت اورکالعدم تحریک لبیک کے مابین مصالحتی کردارکرنے والی علما کمیٹی کے اراکین مفتی منیب الرحمن، مفتی عابد مبارک اوردیگر علما کا کراچی پہنچنے پرائیرپورٹ پر والہانہ استقبال کیا گیا، شرکاء نے ہار پہنائے،پھولوں کی پتیاں نچھاور کرتے ہوئے کارکنان نے لبیک یا رسول اللہ کے نعروں کے ساتھ استقبال کیا۔ممتازعالم دین تنظیم المدارس اہلسنت پاکستان کے صدر مفتی منیب الرحمن کا کہنا ہے کہ غیر حکیمانہ انداز میں طاقت کا استعمال فرعونیت ہے، لبرل کو شکت اور علما ئے کرام کی جیت ہوئی ہے ھماری کوشش ریاست دین اسلام اور انسانی جانوں کا بچاو تھا،حکومتی رٹ کی دھمکیاں دینے والے لبرلز نادان ہیں،لال مسجد والوں سے بھی لبرلز نے نادانی دکھائی،غلامی رسول میں موت بھی قبول کرنے والوں کو حکومتی دھمکیوں سے ڈرایا نہیں جا سکتا،معاہدے پر تمام ادارے عمل کے پابند ہیں۔کراچی ایرپورٹ پر گفتگو کرتے ہوئے مفتی منیب الرحمن کا کہنا تھا کہ تمام فریقین معاہدے کی پاسداری کرینگے عملدرامد شروع ہوگیا ہے لبرل مائنڈ سیٹ کو شکت اور علما اکرام کے موقف کی فتح ہوئی ہے اس سے پہلے کیے گئے معاہدے پر عملدرامد نہ کرکے زیادتی کی گئی وقت کی ضرورت ہے کہ علما ئے کرام ایک پیچ پرآجائیں ۔ انہوں نے کہاکہ دنیا بھر کے مسلماننوں کی نگاہ موجودہ صورتحال پر مرکوزتھی ،ہم نے پیلے کہا تھا فتنہ پرور وزیروں کی زبان بند کی جائی اورمصالحت کا راستہ اختیار کیا جائے،ہم اپنے طور پر پیغام دے رہے تھے ،ہفتہ کے

روز حکومت سے رابطہ ہوا ،حکومتی رابطے کے بعد مولانا بشیر فاروقی میرے ساتھ اسلام آباد گئے،ہمارا مطالبہ تھا کہ مزاکرات کے لئے مجاز اور سنجیدہ حکومتی نمائندوں پر مشتمل کمیٹی بنائی جائے اورکمیٹی بھی ایسی بنے جو فیصلہ کرنے کی طاقت رکھے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت کے با اختیار لوگ جب جھوٹ بولیں تو مناسب نہیں ، مذاکرات کے لئے ہم گئے ہمارا کوئی ذاتی اور سیاسی ایجنڈا نہیں تھا،تحریک لبیک پاکستان کی قیادت سے بات کی ،ٹی ایل پی کے ساتھ ماضی میں دھوکہ دیا گیا ،جو لوگ ٹی وی پر بیٹھ کر حکومتی رٹ کی دھمکیاں دے رہے تھے وہ نادان ہیں ،جن کا نعرہ غلامی رسول

میں موت بھی قبول ہے ان کو حکومتی دھمکیوں سے ڈرایا نہیں جا سکتا لال مسجد والوں سے بھی لبرلز نے نادانی دکھائی ،ہم نے ملک کے مفاد میں اپنی دینی جدو جہد کو دائو پر لگایا ،معاملات طے پا گئے ہیں ،ہم تکبر میں مبتلا نہیں ہیں ،پوری قوم سے اپیل کرتا یوں وہ اپنے گھروں میں دو نفل شکرانے کے ادا کریں ،ہمارے مزاکرات حکمت اور دانش مندی کی فتح ہے مزاکرات میں کیا طے پایا ہے وہ ہمارے عمل سے سب کو معلوم ہو جائے گا۔ایک سوال کے جواب میں مفتی منیب الرحمن نے کہاکہ تمام مکاتب فکر کو ایک پیج پر جمع ہونا ہو گا،میں سب کا شکریہ ادا کرتا ہوں ،جن وزرا پر اعتراض تھا ان کو مزاکرات میں نہیں بٹھایا گیا۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button