موٹروے واقعہ،خواتین سڑکوں پر نکل آئیں، پریس کلب کے باہر مظاہرہ،عورت کو تحفظ دو کے نعرے
لاہور(نیوز ڈیسک) موٹروے پرخاتون سےزیادتی کے خلاف خواتین سڑکوں پرنکل آئیں، جماعت اسلامی خواتین ونگ نے پریس کلب کے باہرمظاہرہ کیا ہے۔خواتین مظاہرین نے عورت کو تحفظ دو کے نعرے بھی بلند کیے۔خواتین کا کہنا تھا کہ موٹروے پر خاتون سے زیادتی کی مذمت کرتی ہیں۔ملک میں عورت کو مکمل تحفظ فراہم کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے۔ادارے خواتین کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکامنظر آتے ہیں،خواتین کی جانب سے سی سی ہی او لاہور کے بیان کی بھی مذمت کی گئی۔ خاتون صحافی فریحہ نے زیادتی کی شکار خاتون کے ساتھ کی گئی ٹیلیفونک گفتگو سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹویٹ
کرتے ہوئے شیئر کی، جس میں ان کا کہنا تھا کہ ” لاہور میں زیادتی کی شکار ہونے والی خاتون کے ساتھ انتہائی افسوسناک گفتگو ہوئی، اس کی کہانی دل دہلا دینے والی ہے، وزیراعظم عمران خان اور وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار کو اس معاملے پر زیرو ٹالیرنس کا مظاہرہ کرنا چاہیے، متاثرہ پڑھی لکھی لڑکی خاتون اس راستے پر پہلے بھی متعدد بار سفر کر چکی ہے”۔اینکر پرسن فریحہ کا اپنے دوسرے ٹویٹ میں بتانا تھا کہ ” خاتون کا کہنا تھا کہ وہ اپنے رشتے دار کے گھر تھی، انہوں نے اس وقت اسے سفر نہ کرنے کا مشورہ دیا تھا لیکن اس نے خود کو محفوظ محسوس کرتے ہوئے پہلے کی طرح اسی راستے پر سفر کرنے کا ارادہ کیا، حیرت کی بات گاڑی کا پٹرول ختم ہو جانا تھا، جب گاڑی رک گئی تو اس نے فورا موٹروے پولیس ایمرجنسی نمبر پر کال کی”۔فریحہ کی جانب سے متاثرہ خاتون سے کی گئی ٹیلیفونک گفتگو کے مطابق "پولیس نے اس کی لوکیشن لی،وہ اس صورتحال سے واقف تھی ، لہذا اس نے اپنی گاڑی کی کھڑکیوں اور دروازوں کو لاک کردیا۔ دو آدمی کہیں سے سامنے آئے اور اسے دھمکیاں دینا شروع کردیں ، ان کے پاس لمبی لمبی لاٹھیاں اور بھاری پتھر تھے ، وہ چیخ اٹھی لیکن وہ اپنی گاڑی کو حرکت نہیں دے سکتی تھی، انہوں نے لاٹھیوں اور پتھروں سے کار کی کھڑکیوں کے شیشوں کو توڑ دیا”۔فریحہ کے ٹویٹ کے مطابق ” انہوں نے اس کو بری طرح مارا پیٹا، مارپیٹ کے دوران وہ مکوں اور تھپڑوں کا استعمال کرتے رہے انہوں نے بچوں کو بھی بری طرح مارا پیٹا، درندے چھوٹے بچے کو پکڑ کر بھاگ گئے جس کی خاطر وہ ان کے پیچھے بھاگی، آخر کار پولیس وہاں پر پہنچی اور اس نے
خاتون کی گاڑی کی کھڑکیوں کو ٹوٹا اور خون آلود پایا”۔اینکر پرسن کا اپنے جاری ٹویٹ میں مزید کہنا تھا کہ ” اس کے بعد انہوں نے مقامی پولیس کو اطلاع دی، عورت بری طرح سے زخمی تھی، اس کے پیر سوجے ہوئے تھے اور سر سے خون بہہ رہا تھا ۔ یہی حالت ان کے بچوں کی تھی، پولیس اہلکاروں نے جیسے ہی خاتون اور بچوں کو ریسکیو کیا تو وہ کیچڑ میں لت پت تھے جبکہ بچے بالکل بے جان ہو چکے تھے”۔صحافی فریحہ کا اپنے ایک اور ٹویٹ میں بتانا تھا کہ ” خاتون کے بچوں نے گھنٹوں تک کسی سے بات نہیں کی اور وہ مسلسل روتے رہے جبکہ خاندان کے افراد کی جانب سے انہیں سلانے کی بہت کوشش کی گئی لیکن وہ منظر ان بچوں کی آنکھوں میں گھر کر گیا تھا، ان کے خاندان کے ایک فرد نے بتایا کہ میں نے گھنٹوں پہلے بچوں کو ہنستے ہوئے دیکھا تھا لیکن اب وہ بالکل بھوتوں کی طرح ہوگئے ہیں”۔