اماراتی حکومت نے ابوظہبی کے تمام ہوٹلوں کو کونسے پکوان تیار کرنے کا پابند کردیا؟
ابوظبی(نیوز ڈیسک) متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان امن معاہدہ طے پانے کے بعد امارات میں بہت سی نئی سرگرمیاں شروع ہو گئی۔ دُبئی میں پہلی بار کسی اسرائیلی ماڈل نے فوٹو شوٹ کروایا ہے۔ اسرائیلی بینکوں کی برانچز امارات میں بھی کھولی جا رہی ہیں۔ اماراتی حکومت نے ابوظبی کے ہوٹلوں کو ایک سرکلر جاری کیاہے جس میں ان سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنے ہوٹل کے مینیو میں کوشر (یہودی کھانے) بھی شامل کرنے کے پابند ہوں گے۔اس سرکلر کے جاری کرنے کا مقصد امارات میں یہودیوں کی سیاحت کو فروغ دینا اور اسرائیل سے تعلقات مزید مضبوط بنانا ہے۔مقامی اتھارٹیز کی جانب سے کہا گیا
ہے کہ امارات اور اسرائیل کے درمیان خوشگوار تعلقات قائم ہونے کے بعد اسرائیل اور دُنیا بھر سے یہودی سیاحوں کی بڑی تعداد میں امارات خصوصاً ابوظبی آمد متوقع ہے۔ان کو یہودی مذہبی طریقے کے مطابق تیار کیے گئے کھانوں (کوشر) کی فراہمی کے لیے ہوٹلز ضرورت کے مطابق یہ کھانے بھی اپنے مینیو میں شامل کریں گے۔اس کے علاوہ مقامی اافراد اور سیاحوں کو بھی یہودی کھانوں سے لطف اندوز ہونے کا موقع میسر آئے گا۔ ابوظبی ڈیپارٹمنٹ آف کلچر اینڈ ٹور ازم کی جانب سے ہوٹل مینجرز کے نام جاری سرکلر میں کہا گیا ہے کہ وہ یہودی سیاحوں کی سہولت کی خاطر کوشر پکوان بھی اپنے مینیو کا حصہ بنائیں۔ ہوٹل میں ٹھہرائے گئے یہودی مہمانوں کے روم سروس مینیو اور فوڈ اینڈ بیوریج آؤٹ لیٹس بھی اپنی فہرست میں کوشر کو شامل کریں۔سرکلر میں ہوٹلز انتظامیہ کوہدایت کی گئی ہے کہ وہ یہودی روایات کے مطابق کوشر پکوان تیار کروانے کے لیے کچن میں ایک الگ حصہ مخصوص کریں۔ کوشر کھانوں کی تیاری کے لیے ایسے ملازمین رکھیں جو کوشر کا باقاعدہ سرٹیفکیٹ رکھتے ہوں۔ یہودیوں کے لیے تیار کی گئی تمام مصنوعات پر کوشر کا لیبل ضرور لگائیں۔ واضح رہے کہ اسرائیل اور امارات تاریخی امن سمجھوتے پر 15 ستمبر 2020ء کو وائٹ ہاؤس میں دستخط کریں گے۔