میں حیران ہوں کہ اکیلی خاتون رات کو 12 بجے گھر سے کیوں نکلی، سی سی پی او لاہور
لاہور(نیوز ڈیسک))منگل اور بدھ کی درمیانی شب موٹر وے پر ڈاکوؤں نے ایک خاتون کو بچوں کے سامنے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا جن کو پکڑنے کیلئے پولیس کارروائی جاری رکھے ہوئے ہے ,واقعہ پر پاکستانی عوام شدید غم اور غصے کے عالم میں تھی کہ اس میں مزید اضافہ لاہور کے نئے تعینات ہونے والے سی سی پی او عمر شیخ نے نہایت غیر ذمہ دارانہ اور شرمناک بیان دے کر کر دیا۔سوشل میڈیا صارفین نے سی سی پی او لاہور عمر شیخ کی اہلیت پر سوالات اٹھا دیئے ہیں اور کہا جارہاہے کہ پولیس کا کام شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنانا ہے یا پھر یہ بتانا ہے کہ کونسے وقت پر گھر سے نکلنا چاہیے
یا پھر مظلوم کو ہی ظلم کا ذمہ دار قرار دینا ہے ۔لاہور کے نئے تعینات ہونے والے سی سی پی او لاہور عمر شیخ نے نجی ٹی وی دنیا نیوز سے خصوصی گفتگو کے دوران واقعہ کا ذمہ دار خاتون کو ہی قرار دیدیا ہے ۔انہوں نے کہاکہ کہانی یہ ہے کہ یہ خاتون رات ساڑھے بارہ بجے گجرانوالہ جانے کیلئے ڈیفنس سے نکلی ہیں ، میں تو یہ حیران ہوں ، تین بچوں کی ماں ہے اور اکیلی ڈرائیور ہے ، آپ سیدھا جی ٹی روڈ کا راستہ استعمال کریں جہاں پر آبادی ہے اور گھر چلی جائیں ،اگر اس طرف سے آئیں ہیں تو کم از کم پٹرول چیک کر لیں ، اس راستے پر پٹرول پمپ نہیں ہوتے ، خیر یہ مسئلہ تھا ان کا ۔جیسے ہی انہوں نے سیالکوٹ کا ٹول پلازہ کراس کیا ہے تو ذرا آگے جا کر رات ایک بجے پٹرول ختم ہو گیاہے ۔انہوں نے کہا کہ یہاں پر موٹر وے پولیس ڈپلائمنٹ ابھی نہیں کر سکی ہے ، انہوں نے بجائے پولیس کو کال کرنے کے اپنے بھائی کو فون کیا ، ظاہر ہے انہیں ہی بتانا چاہیے تھا ، اس بھائی اور کزن نے آگے موٹروے پر 130 ہیلپ لائن پر کال کی اور کہا کہ موبائل ورکشاپ بھیجیں ، گاڑی کا پٹرول ختم ہو گیاہے ۔سی سی پی او نے کہا کہ ہمارے پاس تین بج کر پانچ منٹ پر یہ اطلاع آئی ، ایک کار سوار نے وہاں سے گزرتے ہوئے سیالکوٹ کی طرف جاتے ہوئے دیکھا کہ خاتون کو دو بندے زبردستی گاڑی سے اتار رہے ہیں ، اس وقت لاہور پولیس کے کنٹرول پر یہ میسج پہنچا ہے ، اس کے قریب بیس منٹ میں اہلکار پہنچ گئے لیکن اس وقت یہ واقعہ ہو چکا تھا ،اس کے علاقے میں پانچ کلومیٹر کے علاقے میں تین گاؤں ہیں مجھے یقین ہے کہ ملزم ان تینوں میں سے کسی ایک میں ہے ۔سی سی پی او لاہور کے اس غیر ذمہ دارانہ بیان کے باعث عوام میں شدید غم و غصہ پایا جارہاہے اور وہ اپنے ان خیالات کا اظہار سوشل میڈیا پر ٹرینڈز چلانے کی صورت میں کر رہے ہیں ۔