ٹریفک سارجنٹ کیس، مجید اچکزئی کو اب سزا سے کوئی نہیں بچاسکتا
کوئٹہ(مانیٹرنگ ڈیسک)عبدالمجید اچکزئی کی گاڑی کی ٹکر سے جاں بحق ہونے والے ٹریفک سارجنٹ عطاللہ کے بھائی نے سابق ایم پی اے کی بریت کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے۔نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے مرحوم عطااللہ کے بھائی عنایت اللہ کا کہنا ہے کہ مجھے واقعے کی اطلاع وائرس لیس کے ذریعے ملی جس کے فورہ بعد ٹراما سینٹر پہنچا تھا۔انہوں نے کہا کہ اہلکاروں نے بتایا کہ انہوں نے موقع سے گاڑی میں سوار عبدالمجید اچکزئی کو پکڑ لیا تھا،واقعے کے وقت گاڑی میں سوار شخص عبدالمجید اچکزئی تھا۔مقتول کے بھائی نے ماڈل کورٹ کے فیصلے کو ہائیکورٹ اور سپریم
کورٹ میں بھی چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے۔ بلوچستان حکومت نے بھی ٹریفک پولیس اہلکار کے قتل کیس میں نامزد ملزم سابق رکن صوبائی اسمبلی عبدالمجید خان اچکزئی کی بریت کے خصوصی عدالت کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ترجمان بلوچستان حکومت لیاقت شاہوانی نے بتایا کہ اپیل کی درخواست کی تیاری آخری مراحل میں ہے۔لیاقت شاہوانی نے کہا کہ تفصیلی فیصلے اور دستاویزات کا جائزہ لے کر درخواست کو حتمی شکل دیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ کوئٹہ کی خصوصی عدالت کے فیصلے کے خلاف جلد بلوچستان ہائیکورٹ میں اپیل دائر کریں گے۔خیال رہے کہ 4ستمبر کو کوئٹہ کی ماڈل کورٹ نے ٹریفک پولیس اہلکار قتل کیس کا محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے عدم ثبوت پر سابق چیئرمین پبلک اکانٹس کمیٹی اور پختونخواہ ملی عوامی پارٹی کے رہنما عبدالمجید خان اچکزئی کو باعزت بری کر دیا تھا۔ماڈل کورٹ کے جج دوست محمد مندوخیل نے ٹریفک پولیس اہلکار قتل کیس کی سماعت کی تھی۔یاد رہے کہ یہ کیس 2017سے زیر سماعت ہے اور ابتدا میں یہ کیس انسداد دہشت گردی عدالت میں زیر سماعت تھا کیونکہ مقدمے میں دہشت گردی کی دفعات کو شامل کیا گیا تھا تاہم بعد ازاں ملزم کے وکلا کی جانب سے درخواست دی گئی تھی کہ کیس انسداد دہشت گردی کے زمرے میں نہیں آتا اسے ماڈل کورٹ منتقل کیا جائے جس کے بعد کیس سے دہشت گردی کی دفعات کو ختم کرکے اسے ماڈل کورٹ منتقل کردیا گیا تھا۔