پنجاب میں کوئی گورننس نہیں،وزیراعظم بگڑتی صورتحال کا نوٹس لیں، وفاقی وزیر پھٹ پڑے
اسلام آباد(نیوزڈیسک)وفاقی وزراء بھی پنجاب حکومت کی کارگردی سے ناخوش نکلے۔وفاقی وزیر غلام سرور کا کہنا ہے کہ پنجاب میں کوئی گورننس نہیں،۔کوئی کسی کی بات نہیں سنتا۔۔گذشتہ روز وفاقی کابینہ کے اجلاس میں پنجاب حکومت کی کارگردگی زیر بحث رہی۔وفاقی وزیر غلام سروس نے پنجاب حکومت پر شدید تنقید کی،انہوں نے کہا کہ پنجاب میں کوئی گورننس نہیں کوئی کسی کی بات نہیں سنتا۔پنجاب میں دن بدن معاملات خراب ہوتے جا رہے ہیں۔کئی صوبائی وزیر بھی اپنی حکومت کی کارگردگی سے مطمئن ہیں۔وزیراعظم پنجاب کی بگڑتی صورتحال کا نوٹس لیں۔وفاقی وزیر غلام سرور نے پنجاب کے معاملات کا جائزہ
لینے کے لیے الگ اجلاس بلانے کی درخواست کی۔ واضح رہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار پر کارگردگی کے حوالے سے نہ صرف اپوزیشن بلکہ تحریک انصاف کے رہنماؤں کی طرف سے تنقید کی جاتی ہے،اس سلسلے میں وفاقی وزراء نے بھی اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔وزیراعظم عمران خان نے جنوری میں پاکستان تحریک انصاف کے ارکان قومی اسمبلی سے ملاقات کی جس میں ایم این ایز نے وزیراعلیٰ پنجاب کے خلاف شکایت کی جب کہ وزیراعظم نے شکایات مسترد کرتے ہوئے کہا کہ بزدار کے ساتھ پنجاب حکومت بھی جائے گی۔ہ قومی اسمبلی کے رکن راجہ ریاض نے وزیراعظم عمران خان سے کہا کہ آپ کو یہ سب اچھا کی رپورٹ دے رہے مگر حالات ٹھیک نہیں ہیں۔بعض اراکان اسمبلی کا کہنا ہے کہ پنجاب میں گورننس بہتر نہیں ہے۔عثمان بزدار کو بااختیار بنایا جائے۔جس پر وزیراعظم عمران خان نے جواب دیا کہ عثمان بزدار بااختیار ہے۔اس سے زیادہ کیا پنجاب میں مارشل لا ایڈمنسٹریٹر لگا دوں۔ عمران خان نے مزید کہا کہ بزدار کے خلاف سازشیں کرنے والے خود وزیراعلیٰ بننا چاہتے ہیں،یہ گروپس کیسے بنتے ہیں۔کون کون وزیراعلیٰ کا امید وار ہے میں سب جانتا ہوں۔ اگر عثمان بزدار وزیراعلیٰ نہ رہے تو پنجاب حکومت بھی نہیں رہے گی۔۔پنجاب میں ارکان صوبائی اسمبلی سے ملاقات میں وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ میں واضع کر دینا چاہتا ہوں کہ کسی بھی صورت دباؤ میں نہیں آئینگے، ہمیشہ چیلنجز کا سامنا کیا ہے اور آئندہ بھی کرینگے، پنجاب میں پہلی دفعہ جرائم پیشہ عناصر اور قبضہ مافیا قانون کی گرفت میں آئے۔