افغانستان کےنئےوزیراعظم ملا حسن اخوند کون ہیں؟

کابل(نیوز ڈیسک)طالبان نے افغانستان کی عبوری حکومت کا اعلان کردیا جس میں ملا محمد حسن اخوند کو عبوری وزیراعظم مقرر کیا گیا ہے۔طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے افغانستان کے دارالحکومت کابل میں ایک پریس کانفرنس میں عبوری حکومت کیلئے کابینہ کے اراکین کے ناموں کا اعلان کیا۔ذبیح اللہ مجاہد نے بتایا کہ ملا محمد حسن اخوند افغانستان کے عبوری وزیر اعظم ہوں گے جبکہ ملا عبدالغنی برادر اورمولوی عبدالسلام حنفی نائب وزرائے اعظم ہوں گے۔ملا محمد حسن اخوند اس وقت طالبان کی طاقتور فیصلہ ساز رہبری شوریٰ کے سربراہ ہیں۔ ان کا تعلق قندھار سے ہے جہاں سے طالبان کا بھی آغاز ہوا تھا۔

وہ طالبان کی مسلح تحریک کے بانیوں میں سے ہیں۔ایک طالبان رہنما نے بتایا کہ ’انہوں نے 20 سال رہبری شوریٰ کے سربراہ کے طور پر کام کیا اور اپنی معتبر ساکھ قائم کی۔ وہ عسکری پس منظر نہیں رکھتے بلکہ مذہبی رہنما ہیں اور اپنے کردار اور دین داری کی وجہ سے پہچانے جاتے ہیں۔‘انہوں نے کہا کہ ملا حسن اخوند 20 سال سے شیخ ہیبت اللہ کے قریب رہے ہیں۔ طالبان کا کہنا ہے کہ ملا حسن طالبان کی سابقہ حکومت میں اہم عہدوں پر کام کرچکے ہیں، انہیں پہلے وزیر خارجہ بنایا گیا اور جب ملا محمد ربانی وزیراعظم تھے تو انہیں نائب وزیراعظم بنایا گیا۔ذبیح اللہ مجاہد نے بتایا کہ ملا امیر خان متقی وزیر خارجہ ،سراج حقانی وزیر داخلہ جبکہ مولوی محمد یعقوب مجاہد کو وزیر دفاع مقرر کیا گیا ہے۔مولوی عبدالحکیم عدالتی امورکودیکھیں گے،ملا ہدایت اللہ وزیر مالیات ، ملاخیر اللہ وزیر اطلاعات اورقاری دین محمدحنیف قائم مقام وزیرخزانہ ہوں گے۔ملاعبدالحق وثیق کواین ڈی ایس کا سربراہ بنا دیا گیا،ملافضل اخوندافغانستان کےچیف آف آرمی اسٹاف ہوں گے۔ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ ان کی کوشش ہےکہ نئی حکومت میں افغان عوام کےمسائل کوحل کریں، تمام دنیاکےساتھ چلناچاہتےہیں۔ہم نے آزادی کے لیے بہت قربانیاں دی ہیں،ایسے افراد کو کبھی فراموش نہیں کریں گے۔پنج شیروالےبھی ہمارےبھائی ہیں،تمام افغانوں کوساتھ لیکرچلناچاہتےہیں، پنجشیر میں اب جنگ نہیں امن قائم ہو گیا ہے۔ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ لوگوں کواپنےاعتراضات کھل کربیان کرنےکاحق دیاہے،کابل میں قیام امن سیکیورٹی فورسزکی ذمہ داری ہے، کچھ لوگ مظاہرے

کر رہے ہیں اورغیرمعقول مطالبات کررہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ تمام دنیاکےممالک کےساتھ اچھےتعلقات چاہتےہیں۔ کسی کوبھی اپنےنظام میں مداخلت کی اجازت دیں گے۔ 20سال لڑائی ہم نےاس بات پرلڑی کہ ہمارےملک میں بیرونی مداخلت نہ ہو۔انہوں نے کہا دنیا کےممالک سےتوقع ہے کہ وہ ہماری حکومت کوتسلیم کریں گے۔طالبان ترجمان نے کہا پاکستان کی مداخلت کے متعلق پراپیگنڈا20سال سےچل رہا ہے۔ کوئی ثابت نہیں کرسکتا کہ ہمارے اقدامات سے پاکستان کو فائدہ ہوا۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button