پاکستان میں تیل و گیس کے بڑے ذخائر دریافت ،کتنا تیل دستیاب ہوسکے گا، شاندار خوشخبری

پشاور (نیوز ڈیسک) پاکستان کی تیل وگیس کی تلاش کے سلسلے میں بہت بڑی کامیابی، صوبہ خیبر پختونخوا میں تیل اور گیس کے ذخائر دریافت ، یومیہ11.361 ملین اسٹینڈرڈ مکعب فٹ گیس ،895 بیرل خام تیل فراہم کیا جائے گا۔ تفصیلات کے مطابق او ڈی جی سی ایل نے صوبہ خیبر پختونخوا میں تیل اور گیس کے ذخائر دریافت کرلئے ، کمپنی یومیہ11.361 ملین اسٹینڈرڈ مکعب فٹ گیس ،895 بیرل خام تیل فراہم کرے گی۔پاکستان کو تیل وگیس کی تلاش کے سلسلے میں ایک اور بڑی کامیابی مل گئی، او ڈی جی سی ایل نے ولی بلاک صوبہ خیبر پختونخوا میں ولی نمبر 1 میں تیل اور گیس کے ذخائر دریافت کرلئے۔

او ڈی جی سی ایل کے اس کنوں کی گہرائی 4727 میٹر ہے، کمپنی یومیہ 11.361 ملین اسٹینڈرڈمکعب فٹ گیس اور 895 بیرل خام تیل فراہم کرے گی ، کمپنی نے بنوں بیسن کے جنوبی مغربی حصے پر ہائیڈرو کاربن کی تلاش کو مزید بڑھا دیا ہے۔یاد رہے رواں سال جنوری میں پاکستان میں تیل اور گیس کی دریافت سے متعلق رپورٹ جاری کی گئی ، رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کی دوسری سہ ماہی میں تیل کی پیداوار میں 6 فیصد کمی ہوئی۔رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ رواں مالی سال کی دوسری سہ ماہی میں گیس کی پیداوار میں 4 فیصد کمی ہوئی، دوسری سہ ماہی میں 5 آئل فیلڈز اور 4 گیس فیلڈز شامل ہوئیں۔ خام تیل کی پیداوار 6 فیصد کمی سے 76 ہزار 331 بیرل یومیہ پر آگئی۔رپورٹ کے مطابق مردان خیل اور مکوڑی آئل فیلڈز سے پیداوار میں کمی سے خام تیل کی پیدوار میں پچھلے سال کے مقابلے میں 6 فیصد کمی ہوئی، چندا، مرم زئی اور مکوڑی ایسٹ سے خام تیل کی پیداوار میں 5 سے 46 فیصد تک اضافہ ہوا۔رواں مالی کی دوسری سہ ماہی میں گیس کی پیداوار 4 فیصد کم ہو کر 3 ہزار 409 ایم ایم سی ایف ڈی رہ گئی، کنڈھ کوٹ اور قادر پور گیس فیلڈ سے 6 سے 18 فیصد ہیداوار میں کمی ہوئی، 4 نئی گیس فیلڈز سے 20 ایم ایم سی ایف ڈی اضافی گیس سسٹم میں شامل ہوئی۔واضح رہے کہ رواں برس وزیراعظم کے مشیر برائے پیٹرولیم ندیم بابر نے کہا تھا کہ اگر ملک میں قدرتی گیس کے نئے ذخائر دریافت نہ ہوئے تو موجودہ ذخائر 12 برس میں ختم ہوجائیں گے۔کراچی میں سیمینار سے خطاب کے دوران ندیم بابر نے کہا

کہ دنیا بھر میں ٹرانسپورٹ کا نظام بھی تیزی سے تبدیل ہو رہا ہے۔ ’دنیا بھر کی کمپنیاں 2040 کے بعد پیٹرول انجن گاڑیاں بنانا بند کردیں گی۔‘انہوں نے کہا تھا کہ پاکستان کا صرف توانائی کا امپورٹ بل 16ارب ڈالر پر مشتمل ہے جو مجموعی درآمد کا 40 فیصد ہے۔ ’حکومت نے دو سال میں 25 بلاکس تیل و گیس کمپنیز کو تلاش کے لیے دیے ہیں جبکہ اگلے سال میں مزید 15 بلاکس نیلام کیے جائیں گے۔ ان نئے بلاکس کے نتائج آئندہ چند برسوں بعد نظر آئیں گے۔‘ندیم بابر نے کہا کہ دنیا میں توانائی کی پیداوار کے لیے کوئلہ بنیادی ضرورت تھی لیکن ہم نے دس سال پہلے تک کوئلے سے بجلی

کی پیدوار شروع ہی نہیں کی تھی۔’آج تھر سے پیداوار شروع ہونے کے بعد 17 فیصد بجلی کی پیدوار ہو رہی ہے، تھر سے ہمیں صرف بجلی نہیں بلکہ تیل اور گیس کے لیے بھی کام کرنا ہے، صنعتی شعبے کے برعکس سی این جی کو مقامی گیس کی ترسیل نامناسب ہے۔تاہم اب خیبرپختونخواہ میں تیل اور گیس کی دریافت ہونا ایک بڑی پیش رفت ہے۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button