صرف تین ماہ میں قومی خزانے کو 83ارب روپے کا نقصان

اسلام آباد (این این آئی)پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہبازشریف نے سٹیٹ بنک اور نیپرا کی سٹیٹ آف انڈسٹری رپورٹ کو مسلم لیگ (ن) کی سچائی اور حکومت کے جھوٹ کا ثبوت قرار دے دیا ۔ اپنے بیان میں انہوںنے کہاکہ صرف تین ماہ میں قومی خزانے کو 50 کروڑ ڈالر یعنی 83 ارب روپے کا نقصان حکومتی جرائم کا ثبوت ہے۔ انہوںنے کہاکہحکومت نے مارکیٹ سے 30 فیصد مہنگی ایل این جی خرید کر عوام پر ظلم ڈھایا ، آج کیا ہورہا ہے، نیب کو نظر نہیں آرہا، وہ پانچ سال پرانے معاہدوں کو کھنگال رہی ہے، افسوس ہے ،نیپرا کی رپورٹ سے ثابت ہوگیا کہ ہم نے قوم سے جو کچھ کہا وہ حرف بہ حرف سچ تھا ۔

انہوںنے کہاکہ سستی بجلی پیداکرنے والے پلانٹس کو چلانے کے بجائے مہنگی بجلی پیدا کرکے قوم کی جیب کاٹی گئی ،کم پیداواری صلاحیت اور مہنگی بجلی پیدا کرنے والے پلانٹس کو استعمال کرکے عوام کے مسائل بڑھائے گئے ۔ انہوںنے کہاکہ مہنگے پاور پلانٹس کو چلانے سے ملک پر مالی بوجھ اور قرض بڑھ گیا، نقصان عوام اور پاکستان کا ہوا۔ انہوںنے کہاکہ سٹیٹ بنک کی دوسری سہہ ماہی رپورٹ ثبوت ہے کہ ایل این جی کی وجہ سے بجلی کی لاگت میں کمی آئی ،اللہ کا شکر ہے کہ سیاسی انتقام سے بھری حکومت میں بھی ملک وقوم کے لئے ہماری خدمت اور دیانت کی گواہی آرہی ہے ۔ انہوںنے کہاکہ 2017 سے 2020 کے دوران 234 ارب روپے کی بچت ہماری مخلصانہ عوامی خدمت کا ثبوت ہے ،ہم نے جو محنت کی، اس سے قوم کے پیسے کی بچت ہوئی، عوام کو ریلیف ملا، اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ 2018 اور2019 کی سٹیٹ بنک کی پہلی سہہ ماہی رپورٹ نے تصدیق کردی کہ کرنٹ اکاونٹ خسارے میں کمی ہمارے اقدامات کی وجہ سے ہوئی ۔ انہوںنے کہاکہ ہماری محنت سے درآمدات میں 22.7 فیصد کمی میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں نے ایک تہائی کردار کیا ، یہ نوازشریف کی محنت ہے ۔ انہوںنے کہاکہ فرنس آئل منگوانے میں کمی اور ملکی کوئلے کے استعمال سے درآمدات میں کمی ہوئی، یہ نوازشریف کے وژن کی جیت ہے ،2019 میں تھر میں کوئلے سے چلنے والے660 میگاواٹ پاور پلانٹ چلنے سے بجلی کی پیداوار میں 45 فیصد اضافہ ہوا، یہ چین کا تعاون تھا ۔ انہوںنے کہاکہ سٹیٹ بنک اور نیپرا رپورٹ میں کیس اور فیس دونوں صاف نظر آرہے ہیں، خدا کرے نیب کو بھی نظر آجائیں۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button