آزاد کشمیر، سینئروزیر سردار تنویر الیاس کا عہدے سے مستعفی ہونے کا فیصلہ

اسلام آباد (آن لائن) آزاد کشمیر میں پی ٹی آئی حکومت اختلافات کا شکار،سینئر وزیر سردار تنویر الیاس نے عہدے سے مستعفی ہونے کا فیصلہ کر لیا ، ذرائع کا کہنا ہے کہ سینئر وزیر سردار تنویر الیاس نے ساتھیوں کے ساتھ مشاورت کے بعد جلد استعفیٰ دینے پر غور شروع کر دیا ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سردار تنویر الیاس ممبر اسمبلی کے طور کام جاری رکھیں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سینئر وزیر سردار تنویر الیاس کابینہ کے پہلے اجلاس میں بھی شریک نہ ہوے۔تنویر الیاس کے ترجمان نے مستعفی ہونے کی اطلاعات کی تصدیق یا تردید سے انکار کرتے ہوے کہا ہے کہ وہ اسلام آباد سے باہر ہیں۔

ترجمان نے کہا تنویر الیاس مظفرآباد میں کابینہ کے ہونے والے اجلاس میں شرکت نہیں کریں گے ۔اس سے پہلے یہ اطلاعات بھی موصول ہوئیں کہ آزاد کشمیر میں پاکستان تحریک انصاف ابتدا میں ہی دھڑے بندی کا شکار ہو گئی ہے ، بیرسٹر سلطان اور تنویر الیاس نے پارلیمانی پارٹی کے الگ الگ اجلاس بھی طلب کیے ، زیادہ سے زیادہ وزارتیں لینے کے لیے کوشاں گروپس نے کابینہ کی تشکیل کا اختیار آزاد کشمیر کی قیادت کو نہ ملنے پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔سردار تنویر الیاس کی قیادت میں تحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا ، جس میں اسپیکر سمیت اراکین اسمبلی کی بڑی تعداد نے شرکت کی، اجلاس میں وزارتوں کی تقسیم ، صدارتی الیکشن اور کشمیر کونسل کے انتخابات پر مشاورت کی گئی ، اجلاس میں کابینہ کی تشکیل کا اختیار آزاد کشمیر کی قیادت کو نہ ملنے پر بھی پارٹی رہنماؤں نے تشویش کا اظہار کیا ، اس دوران اراکین نے کہا کہ وزارتوں کی تقسیم آزاد کشمیر حکومت اور وزیراعظم کا اختیاری ہے ، آزاد کشمیر کی قیادت کو اعتماد میں لیے بغیر وزارتوں کی تقسیم قبول نہیں کریں گے۔اسی طرح آزاد کشمیر میں پارٹی صدر بیرسٹر سلطان محمود کی زیر صدارت بھی ہم خیال ارکان اسمبلی کا اجلاس ہوا ، اس اجلاس میں بھی زیادہ وزارتیں اپنے گروپ کے اراکین کو دلانے کی حکمت عملی پر بات چیت کی گئی ، ابتدائی طور پر 16 رکنی کابینہ تشکیل دیئیے جانے کا امکان ہے ، جس میں بیرسٹر سلطان محمود گروپ نے 11 وزارتوں کا مطالبہ کیا اور دونوں گروپس کابینہ میں ز یادہ سے زیادہ وزارتیں لینے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگاتے رہے۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button