بیہودہ میوزک شروع کرنے اور اربوں روپے کمانے والے کو آج مذہب یاد آرہا ہے

لاہور ( نیوز ڈیسک ) معروف گلوکار اور تحریک انصاف کے رہنما ابرار الحق کی جانب سے نئے دورکی ماؤں کی تربیت کے انداز پر تنقیدکے معاملے پرگلوکار اور سیاستدان جواد احمد بھی میدان میں آگئے۔خیال رہے کہ حال ہی میں اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ابرار الحق نے کہا تھا کہ جب ہم چھوٹے تھے تو اُس وقت کی مائیں بچوں کو گود میں لے کر کلمہ اور اللہ تعالیٰ کا نام سُنا کر سُلایا کرتی تھیں اور بچے فوراً سو بھی جاتے تھے لیکن آج کل کی مائیں بچوں کو فون تھما دیتی ہیں جس پر بے بی شارک ڈو ڈو چل رہا ہوتا ہے۔ابرار الحق کے اس بیان پرسوشل میڈیا پر ایک نئی بحث چِھڑ گئی ہے،

کوئی ان کی حمایت کررہا ہے تو کسی نے ابرار الحق کو ان کے ماضی کے گانوں کے بول یاد کروائے ہیں۔گلوکار جواد احمد نے بھی ابرار الحق پر کڑی تنقید کی ہے اورکہا ہے کہ ملک میں بیہودہ میوزک شروع کرنے اور اس سے اربوں روپیہ کمانے والے کو آج مذہب یاد آرہا ہے۔ٹوئٹر پر ایک بیان میں جواد احمد نے کہاکہ میں جانتاہوں یہ منافق لوگ کتنے غلیظ کرداروں کے مالک ہیں، اگر ماؤں کی لوریوں سے فرق پڑتا تو انھیں سن کر ایسے گھناؤنے کردار جنم نہ لیتے، آج یہ مذہبی باتیں کرکے نیک بن رہے ہیں۔یاد رہے کہ ابرارالحق کے بیان پر کسی نے ان کی حمایت کی تو کسی نے انہیں آڑے ہاتھوں لیا۔ کسی نے بچوں کی نظموں کے تعمیری پہلوؤں پر زور دیا تو کسی نے ابرار الحق کو ان کے ماضی کے گانوں کے بول یاد کروا دیئے۔ایک خاتون کا کہنا تھا کہ ‘نچ پنجابن’ اور ‘بلو دے گھر’ جیسے گانے گانے والے آج ماؤں کو اس بات پر شرمندہ کر رہے ہیں کہ بے بی شارک جیسی نظمیں سنا کر وہ اپنے بچوں کی اخلاقی پستی کی ذمہ دار ہیں۔دوسری جانب کچھ سوشل میڈیا منچلوں نے ابرار الحق سے بے بی شارک نظم کا پنجابی ورژن ریلیز کرنے کا مطالبہ بھی کر دیا۔ایک صاحب کا کہنا تھا کہ کلمہ اور نظمیں ایک دوسرے کا نعم البدل نہیں، آپ بچوں کو کلمہ بھی سکھا سکتے ہیں اور نظمیں بھی۔کئی افراد کا کہنا تھا کہ نظمیں تو بچوں کو آج سے نہیں ہمیشہ سے سکھائی جا رہی ہیں۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button