پاکستان کی 30فیصد ٹراسپورٹ کو الیکٹرک وہیکلز میںتبدیل کرنے جا رہے ہیں، ملک امین اسلم

اسلام آباد(فیصل اظفر علوی) شہری آبادیوں میں تیزی سے اضافہ ماحولیاتی مسائل کو جنم دے رہا ہے، شہروں میں بڑھتی ہوئی ٹریفک کی وجہ سے آلودگی میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے اس لئے ہم آنے والے چند ماہ میں 30 فیصد گاڑیوں کو بجلی سے چلنے والی گاڑیوں سے تبدیل کرنے جا رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی ملک امین اسلم نے انسٹی ٹیوٹ آف اربن ازم کے زیر اہتمام ماحولیاتی تبدیلیوں پر کام کرنے والی صحافیوں کیلئے منعقد کی جانے والی ایک تربیتی ورکشاپ میں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ماحولیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے دنیاکے دس ممالک میں شامل ہے، اگرچہ دنیا بھر کی ماحولیاتی آلودگی میں پاکستان کا حصہ انتہائی کم ہے لیکن متاثرہ ممالک میں سر فہرست ہے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ملک میں ٹراسپورٹ کے نظام کو بہتر کرنے اور ماحول دوست بنانے کیلئے وزیر اعظم عمران خان کے کلین اینڈ گرین پاکستان ویژن کے تحت ہنگامی بنیادوں پر کام کر رہے ہیں۔ ہماری حکومت نے 1992 سے پاکستان میں استعمال ہونے والے یورو 2 پٹرول کی بجائے یورو5 پٹرول کے استعمال کو ممکن بنایا جو یورو2 کی نسبت کہیں زیادہ ماحول دوست ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے شمالی علاقہ جات میں بجلی سے چلنے والی ٹیکسیاں متعارف کروائی ہیں جو انتہائی کامیاب رہی۔ ہم نے گزشتہ چند روز میں 8 ہزار سکوائر کلومیٹر کے رقبے میں درخت لگائے ہیں جو ایک بڑی کامیابی ہے۔ دنیا پاکستان کی ماحولیاتی تبدیلیوں کو کم کرنے اور درخت لگانے کی کاوشوں کو سراہ رہی ہے۔ ملک امین اسلم کا مزید کہنا تھا کہ اگر ماحولیاتی تبدیلیوں پر بروقت قابو نہ پایا گیا تو آنے والی چند ددہائیوں میں پاکستان کے بڑے شہر وں میں رہنا نا ممکن ہو جائے گا۔
تربیتی ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے سابق چیئرمین ایچ ای سی ڈاکٹر طارق بنوری نے کہا کہ پاکستان میں ماحولیاتی تبدیلیوں سے پیدا ہونے والے مسائل کے تدارک اور آگہی کیلئے انسٹی ٹیوٹ آف اربن ازم قابل تحسین خدمات سر انجام دے رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ماحول کو بچانے کیلئے شہروں میں بڑھتی ہوئی ٹریفک کو کم کرنا ہوگا ، ماحول کو راتوں رات تبدیل کرناناممکن ہے لیگن اگر ہماری سوچ بدل جائے تو ماحول بھی تبدیل ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ہر سال لاکھوں گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کا اضافہ ہوتا ہے۔ اس حوالے سے اگر انفرادی ٹرانسپورٹ کے استعمال کی حوصلہ شکنی کی جائے اور ماس ٹرانزٹ سسٹم پر زور دیا جائے تو ہم خاصی حد تک ماحولیاتی آلودگی کو کم کر سکتے ہیں۔
تربیتی ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے ایگزیکٹو ڈائریکٹر انسٹی ٹیوٹ آف اربن ازم مومی سلیم کا کہنا تھا کہ جڑواں شہروں میں ٹرانسپورٹ سسٹم کو اپ گریڈ کرنے کی ضرورت ہے۔ اگر شہریوں کو بہتر ٹرانسپورٹ سہولیات فراہم کی جائیں تو وہ اپنی گاڑیوں اور موٹر سائیکلز کی بجائے ماس ٹرانزٹ سسٹم کو ترجیح دیں گے، اس طرح ان کے وسائل اور وقت دونوں کی بچت ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ ماحولیاتی تبدیلیوں پر کام کرنے والی صحافیوں کو اس حوالے سے اپنا کردار ادا کرنا چاہئے ، ورکشاپ کے اختتام پر شرکا میں سرٹیفیکیٹس بھی تقسیم کئے گئے۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button