طالبان کا افغانستان بھر میں تعلیمی ادارے کھولنے کا عندیہ

کابل (نیوز ڈیسک )افغان طالبان نے افغانستان بھر میں تعلیمی ادارے کھولنے کا عندیہ دے دیا۔غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق افغان طالبان نے کہا کہ تعلیمی سرگرمیوں پر قدغن نہیں لگائی جائے گی جب کہ اس حوالے سے 20 صوبائی گورنرز سے بھی ملاقات کریں گے۔طالبان رہنماؤں کے مطابق ملک میں کچھ حصوں میں اس وقت بھی تعلیمی ادارے کھلے ہوئے ہیں تاہم جلد ہی پورے ملک میں بھی تعلیمی ادارے کھول دئیے جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہم ملک میں کسی قسم کی تعلیمی سرگرمیوں پر پابندی لگانے کے خواہشمند نہیں ہیں اور تعلیمی اداروں کی حفاظت ہماری ذمہ داری ہے۔

طالبان کمانڈر جلد 34 میں سے 20 صوبوں کے سابق گورنر اور بیوروکریٹس سے ملاقات کریں گے اور ان کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات سے آگاہ کریں گے۔دوسری جانب طالبان رہنما خلیل الرحمان حقانی نے کہا کہ ہماری اشرف غنی اور ان کے مشیروں سے کوئی دشمنی نہیں ہے۔طالبان کے رہنما خلیل الرحمان حقانی کا کہنا تھا کہ ہم کابل آئے تو حامد کرزئی اور عبداللہ عبداللہ سے ملاقات ہوئی تھی۔ حامد کرزئی اور عبداللہ عبداللہ کو حوصلہ دیا کہ وہ ملک چھوڑ کر نہ جائیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ ہمارے ساتھ جنگ کرنے والوں کے لیے عام معافی کا اعلان کیا گیا تھا جبکہ اشرف غنی ان کے وزرا، مشیروں اور فوجی جرنیلوں سے کوئی دشمنی نہیں ہے اور وہ افغانستان واپس آ سکتے ہیں۔خلیل الرحمان حقانی نے کہا کہ افغانستان میں قومی حکومت بنانے کے لیے سیاسی قیادت سے مشاورت جاری ہے جبکہ ہم نے امارت اسلامی کے قیام کا اعلان کر دیا۔ طالبان رہنما نے کہا کہ گلبدین حکمت یار سے بھی بات کی ہے۔ طالبان رہنما نے اپیل کی کہ عالمی میڈیا اور بین الاقوامی برادری لوگوں میں خوف پیدا نہ کریں۔ طالبان رہنما کا کہنا تھا کہ افغان قوم نے کبھی کسی کے سامنے سر نہیں جھکایا لیکن افغانستان میں آج کے بعد خونریزی اور جنگ کا کھیل ختم ہو گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کوئی بھی ملک چھوڑ کر نہ جائے بلکہ مل کر افغانستان کے لیے کام کریں گے۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button