نواز شریف نے ان ہائوس تبدیلی میں حصہ لینے سے متعلق اپنا اصولی فیصلہ سنادیا
لاہور (نیوز ڈیسک) سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف نے ان ہاؤس تبدیلی میں حصہ نہ لینے کا اصولی فیصلہ کر لیا۔تفصیلات کے مطابق سینئر تجزیہ کار طاہر ملک نے دعویٰ کیا ہے کہ ن لیگ اِن ہاؤس تبدیلی کا حصہ نہیں بنے گی۔نواز شریف نے فیصلہ کیا ہوا ہے کہ ن لیگ ان ہاؤس تبدیلی کا حصہ نہیں بنے گی۔اندر کی خبر رکھنے والے تو یہ کہتے ہیں کہ پاکستان میں عمران خان کی حکومت کو پارلیمان میں جو سیکیورٹی ملی ہوئی ہے،جو عدم اعتماد نہیں آ رہا۔اس کی وجہ ن لیگ ہے کیونکہ پاکستان مسلم لیگ ن نے ایک اصولی فیصلہ کیا ہے کہ ہم نے کسی صورت عمران خان کے خلاف
پارلیمان میں نہیں جانا،بلکہ ن لیگ نئے انتخابات کا مطالبہ کرے گی۔طاہر مالک نے مزید کہا کہ نواز شریف نے ا سملک کو 30 سال دئیے اور وہ جانتے ہیں کہ ان حالات میں عمران خان کا کچھ بگاڑا نہیں جا سکتا،وہ عمران خان پر پریشر ڈالتے رہیں گے اور انہیں حکومت کرنے دیں گے اور ہم نئے الیکشن کے ساتھ حکومت میں آئیں گے۔واضح رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے نواز شریف کو سرینڈر کرنے کا حکم دیتے ہوئے عدالت کے سامنے پیش ہونے کا حکم دیا تھا ۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ نواز شریف کو ضمانت کے فیصلے پر پہلے عملدرآمد کر کے سرینڈر کرنا ہو گا ۔ اسلام آباد ہائیکورٹ میں سابق وزیر اعظم نوازشریف کی طرف سے سزا معطل کیلئے دائر اپیل کی سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ پہلے تو یہ طے ہونا ہے کہ کیا نواز شریف جان بوجھ کر مفرور ہیں؟ نواز شریف کو پہلے کورٹ میں پیش ہونا ہے اس کے بعد اپیلوں پر سماعت آگے بڑھے گی کیونکہ یہ ایک جرم ہے کہ آپ عدالتی سماعت میں پیش نہیں ہوتے اور اس جرم کی سزا 3 سال ہے اس سلسلے میں عدالت ایک نیا کیس شروع کر سکتی ہے اور 3 سال تک سزا سنا سکتی ہے ۔جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ اگر سابق وزیراعظم ہسپتال میں زیرعلاج ہوں تو پھر صورتحال بالکل مختلف ہے۔