افغان صدر اشرف غنی نے استعفیٰ دے دیا‎

واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک)غیرملکی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ افغان حکومت میں نئی عبوری حکومت کے قیام کا معاہدہ طے پاگیا ہے ، افغان صدر اشرف غنی نے استعفیٰ دیدیا ہے، اشرف غنی نے استعفیٰ طالبان سے مذاکرات کے بعد دیا۔افغان وزیرداخلہ کے مطابق معاہدہ میں طے پایا ہے کہ کابل پر حملہ نہیں ہوگ ا۔ذرائع کے مطابق سابق افغان وزیرداخلہ علی احمدجلالی عبوری حکومت کے سربراہ ہوں گے جبکہ بعض غیرملکی ذرائع یہ دعویٰ کررہے ہیں کہ افغانستان میں عبوری حکومت ملا عبدالغنی کی سربراہی میں قائم ہوگی۔مغربی میڈیا نے اشرف غنی کے استعفے کی خبروں کو رد کرتے ہوئے کہا

ہے کہ اشرف غنی کسی بھی وقت استعفیٰ دے سکتے ہیں۔ذرائع افغان وازارت داخلہ کا کہنا ہے کہ طالبان کے اہم لیڈر ملا برادر قطر سے کابل پہنچ گئے ہیں جبکہ افغان صدر اشرف غنی کے ساتھ طالبان کے مذاکرات صدارتی محل میں جاری ہیں۔طالبان عہدیداروں کا کہنا ہے کہ کابل کا گھیراؤ کر لیا ہے لیکن کابل ائیر پورٹ کو کام کرنے کی اجازت ہے، غیر ملکی اپنی خواہش کے مطابق افغانستان چھوڑ سکتے ہیں جبکہ کابل میں موجود غیر ملکیوں کو اپنی موجودگی کی رجسٹریشن کروانی ہو گی۔ اس کے علاوہ فورسز کے اراکین کو بھی گھر جانے کی اجازت ہے۔ذرائع افغان وزارت داخلہ کے مطابق طالبان نے کابل کی سب سے بڑی پل چرخی جیل کا کنٹرول حاصل کر لیا ہے اور پل چرخی جیل سے اپنے ساتھیوں کو نکال رہے ہیں۔ترجمان افغان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے اپنے بیان میں بتایا کہ پل چرخی جیل سے پہلے طالبان نے بگرام ائیر بیس کی سب سے اہم جیل پر بھی قبضہ کیا، بگرام ائیر بیس میں موجود تمام قیدیوں کو محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے۔نیٹو عہدیداروں کا کہنا ہے کہ یورپی یونین اسٹاف کے کئی ارکان کابل میں نامعلوم محفوظ مقام پر منتقل ہو گئے ہیں جبکہ امریکی عہدیدار کا بتانا ہے کہ امریکی سفارت خانے کا 50 افراد سے بھی کم عملہ کابل میں موجود ہے۔ذرائع کا بتانا ہے کہ آج صبح کچھ ہیلی کاپٹروں کو امریکی سفارتخانے کی جانب آتے دیکھا گیا تھا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکا نے اپنا سفارتی عملہ وہاں سے نکال لیا ہے۔ذرائع کا یہ بھی بتانا ہے کہ امریکی سفارت خانے کی حساس دستاویزات کو جلا دیا گیا ہے اور

سفارت خانے سے دھواں نکلتے بھی دیکھا گیا تھا۔ غیر ملکی خبر ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے طالبان رہنماؤں نے کسی بھی قسم کا انتقام نہ لینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے کسی سیز فائر کا اعلان نہیں کیا لیکن ہم تنہا اور معصوم افغان شہریوں کو زخمی یا قتل نہیں کرنا چاہتے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق طالبان کی جانب سے کابل شہر سے نکلنے والوں کو راستہ دینے اور خواتین اور بچوں کو محفوظ مقام پر منتقل کرنے کا بھی اعلان کیا جا رہا ہے۔ دوسری جانب افغان طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان سہیل شاہین نے ملک میں عام معافی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی امارات افغانستان کے دروازے ان تمام افراد کے لیے کھلے ہیں جنہوں نے حملہ آوروں کی مدد کی۔سہیل شاہین کا کہنا تھا ہم نے پہلے بھی معاف کیا اور ایک بار پھر سب کو دعوت دیتے ہیں کہ آئیں اور قوم و ملک کی خدمت کریں۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button