ٹھٹھہ،قبر سے نکال کر لڑکی کی نعش کو درندگی کا نشانہ بنانیوالاملزم پولیس مقابلے میں مارا گیا

ٹھٹھہ(نیوز ڈیسک ) صوبہ سندھ کے شہر ٹھٹھہ میں قبر سے نکال کر لڑکی کی لاش سے زیادتی کرنے والا ملزم پولیس مقابلے میں مارا گیا۔ تفصیلات کے مطابق ٹھٹھہ کے قریب دفنائی گئی 14 سالہ بچی آمنت چانڈیو کی میت کے ساتھ بے حرمتی کرنے والا مرکزی ملزم پولیس مقابلے میں ہلاک ہوگیا۔ بتایا گیا ہے کہ رفیق چانڈیو نامی ملزم کو رات گئے پولیس مقابلے میں مارا گیا ، ملزم کی گرفتاری کیلئے کاروائی کی تو ملزم نے پولیس پر فائرنگ کردی ، جس کی بناء پر پولیس کی جانب سے جوابی فائرنگ کی گئی جس میں ملزم ہلاک ہوگیا۔یاد رہے کہ یہ افسوسناک واقعہ سندھ کے شہر ٹھٹھہ میں پیش آیا

جہاں ملزم نے خاتون کی میت کو قبر سے نکال کر درندگی کا نشانہ بنایا ، ٹھٹھہ کے علاقے غلام اللہ میں ملزم نے خاتون کی لاش قبر سے نکال کر بے حرمتی کی ، ملزم خاتون کی لاش نکال کر جھاڑیوں میں لے گیا اور بے حرمتی کرکے فرار ہو گیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ گاؤں اشرف چانڈیو کی رہائشی خاتون کو ایک روز قبل مقامی قبرستان میں دفنایا گیا تھا ، نامعلوم ملزم خاتون کی لاش بے حرمتی کے بعد جھاڑیوں میں چھوڑ کر فرار ہوا ، جس کے بعد پولیس نے واقعے کی تفتیش شروع کر دی اور ملزم کی تلاش میں چھاپے مارے گئے ، اس دوران ملزم رفیق چانڈیو کی گرفتاری کیلئے کاروائی کی تو ملزم نے پولیس پر فائرنگ کردی ، جس کی بناء پر پولیس کی جانب سے جوابی فائرنگ کی گئی جس میں ملزم ہلاک ہوگیا۔واضح رہے کہ گذشتہ ہفتے بورے والا میں قبرستان میں ایک روز قبل دفنائے گئے نومولود بچے کی نعش قبر سے غائب ہوگئی تھی ، پولیس کے مطابق مرد اور عورت کے پاؤں کے نشان قبر کے قریب موجود تھے تمام شواہد اکٹھے کرلئے ہیں، جس سے ملزمان تک پہنچنے میں آسانی ہوگی ، بوریوالا کے نواحی گاؤں 513 ای بی میں اشفاق نامی شخص کا آٹھ دن کا بچہ وفات پا گیا تھا جس کی عصر کے بعد گائوں کے قبرستان میں تدفین کردی گئی تھی لیکن جب والدین قبر پر فاتحہ خوانی کے لئے پہنچے تو قبر کھود کر نعش نکال کر قبر کھلی چھوڑی ہوئی تھی۔والدین کی جانب سے فوری پولیس کو واقعے کی اطلاع دی گئی جس پر چوکی تھانہ صدر پولیس نے موقع پر پہنچ کر شواہد اکٹھے کرلئے ، جس سے ملزمان تک پہنچنے میں آسانی پیدا ہوسکے گی ، پولیس کے مطابق قبر کھود کر میت نکالنے والوں میں ایک مرد اور ایک عورت شامل ہے، جن کے پاؤں کے نشان قبر کے قریب موجود تھے۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button