بجلی کا کنکشن کاٹنے پر مسلح شخص مشتعل،دوبارہ کنکشن کاٹا تو جان سے مار دوں گا،واپڈا اہلکار کو دھمکی

خانیوال (نیوز ڈیسک) خانیوال کے علاقے کچا کھوہ میں بجلی کے کنکشن کاٹنے پر مسلح شخص مشتعل ہو گیا اور جان سے مارنے کی دھمکیاں دیتے ہوئے واپڈا ٹیم سے کنکشن بحال کروا لیا۔خانیوال میں واپڈا ٹیم نے بجلی چوری کرنے پر کچا کھوہ میں واقع ایک گھر کا کنکشن کاٹا جہاں ڈائریکٹ تار سے بجلی چوری کی جارہی تھی۔ مسلح شخص نے سنگین دھمکیاں دیتے ہوئے واپڈا ٹیم سے گن پوائنٹ پر اپنا کنکشن دوبارہ بحال کروا لیا، سرکاری ملازمین کو کہا کہ دوبارہ کنکشن کاٹا تو جان سے مار دوں گا۔ایس ڈی او کچا کھوہ نے اندراج مقدمہ کیلئے تھانہ کچا کھوہ میں 2 افراد کے خلاف درخواست دے دی۔

جبکہ دوسری طرف عالمی مالیاتی اداروں کی جانب سے بجلی کے نرخوں میں آئندہ سال کے آغاز سے ڈھائی سے 3روپے فی یونٹ اضافے کے مطالبے اور اسے منظور شدہ قرضوں کے اجرا سے منسلک کرنے کی اطلاعات فی الحقیقت کروڑوں پاکستانیوں پر بجلی گرا دینے کے مترادف ہیں جن کا اس دور میں سب سے بڑا مسئلہ بنیادی اشیائے صرف کے نرخوں میں مسلسل اضافہ ہے۔سابق وزیر خزانہ کی تبدیلی کی وجہ ہی یہ بتائی گئی تھی کہ وہ مہنگائی پر قابو پانے میں کامیاب نہیں ہو سکے جبکہ موجودہ وزیر خزانہ نے قوم کو اطمینان دلایا تھا کہ ان کی معاشی حکمت عملی کے نتیجے میں جلد ہی ضروریات زندگی کے نرخ نیچے آنا شروع ہو جائیں گے لیکن صورت حال میں اب تک کوئی مثبت تبدیلی دکھائی نہیں دیتی۔ آٹے، چینی، خوردنی تیل، بناسپتی گھی، دودھ، دہی جیسی ہر گھر کی روز کی ضروریات کی قیمتیں مسلسل بڑھ رہی ہیں۔بجلی گیس کے نرخوں میں علانیہ اور غیر علانیہ اضافے معمول کا حصہ ہیں جبکہ پٹرولیم مصنوعات کے نرخ بھی مستقل طور پر بلندی کی جانب گام زن ہیں۔ اِن حالات میں بجلی کے فی یونٹ نرخوں میں مزید اضافہ تمام اشیاء کی لاگت میں اضافے کا باعث ہوگا، ملکی مصنوعات کے لئے عالمی منڈیوں میں مسابقت مزید دشوار ہو جائے گی اور پوری قومی معیشت پر سخت منفی اثرات مرتب ہوں گے۔یہ صورت حال یقیناً پریشان کن ہے تاہم منصب سنبھالتے وقت موجودہ وفاقی وزیر خزانہ کا موقف تھا کہ عالمی اداروں سے بات کرکے انہیں قائل کیا جائے گا کہ معاشی اصلاحات کے ضمن میں ان کی شرائط پوری کرنے

کے لئے بجلی کے نرخوں میں اضافہ ضروری نہیں، اس کے متبادل طریقے موجود ہیں اور حکومت پاکستان ان پر عمل کرکے مالیاتی اداروں کو مطمئن کردے گی۔ وقت کا تقاضا ہے کہ اس متبادل حکمت عملی کو بروئے کار لایا جائے اور بجلی کے نرخوں میں مزید اضافے اور اس کے نتیجے میں مزید مہنگائی کے ہولناک سیلاب سے قوم کو بچایا جائے۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button