افغان طالبان کابل کے قریب، حکام کی اہلکاروں کا حساس نوعیت کا سامان تباہ کرنے کی ہدایت

کابل(نیوز ڈیسک)طالبان افغانستان کے دارالحکومت کابل سے صرف 50 کلومیٹر دو رہ گئے،امریکی انٹیلی جنس کا کہنا ہے کہ طالبان اگلے 72 گھنٹے میں کابل کا گھیراؤ کر سکتے ہیں۔کابل سے امریکی سفارتی عملے کے انخلا کی تیاریاں جاری ہیں۔حکام نے اہلکاروں کو حساس نوعیت کا سامان تباہ کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔پینٹاگون کا کہنا ہے کہ امریکیوں اور اتحادیوں کے انخلا کے لیے 3 ہزار امریکی فوجی اتوار تک کابل ائیرپورٹ پہنچ جائیں گے۔سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ نے افغانستان کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ شہریوں پر براہ راست حملہ کرنا عالمی انسانی حقوق کے قانون کی کھلی خلاف ورزی اور جنگی جرم کے مترادف ہے۔

جبکہ امریکا نے طالبان سے کہا ہے کہ اگر وہ ملک کا کنٹرول سنبھال لیتے ہیں تو امریکی سفارتخانے پر حملہ نہ کریں۔امریکی اخبار کے مطابق امریکی مذاکرات کار طالبان سے یقین دہانی چاہتے ہیں کہ اگر وہ امداد حاصل کرنا چاہتے ہیں تو ملک پر کنٹرول حاصل کرنے کی صورت میں وہ دارالحکومت کابل میں موجود امریکی سفارتخانے کو نشانہ نہ بنائیں۔امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا کہ میں ایک بات واضح کردوں کہ افغانستان میں امریکی سفارتکانے کھلے رہیں گے اور ہم اپنا سفارتی کام جاری رکھیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ طالبان کی بڑھتی ہوئی پیش قدمی کے سبب افغانستان میں بڑھتے ہوئے پرتشدد واقعات اور عدم استحکام کے حوالے سے ہمیں شدید تحفظات ہیں۔ افغانستان میں تیزی سے تبدیل ہوتی صورتحال کے پیش نظر ڈنمارک اور ناروے نے اپنا سفارتخانے بند کرنے اور جرمنی نے اپنا سٹاف انتہائی کم کرنے کا اعلان کیا ہے، تاہم طالبان کے حوالے سے ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ افغانستان میں سفارتخانوں کی عمارتیں ان کا ہدف نہیں ہیں۔برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق ڈنمارک کے وزیر خارجہ نے کہا کہ افغانستان میں خراب صورتحال دیکھتے ہوئے سٹاف کو نکال رہے ہیں۔ ناروے کے وزیر خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ افغانستان میں سکیورٹی کی بگڑتی صورتحال کے پیش نظر کابل میں اپنا سفارت خانہ عارضی طور پر بند کر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کابل سے سفارتی عملے کو بھی نکالا جا رہا ہے۔ فن لینڈ نے بھی اعلان کیا ہے کہ وہ کابل کے سفارت خانے سے اپنا 130 رکنی عملے کو نکال رہا ہے

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button