پاکستان کے قیام کا بنیادی مقصد ایک آزاد اسلامی مملکت کا حصول اور اسلامی اقدار و روایات کا تحفظ تھا،دردانہ صدیقی

راولپنڈی ( نمائندہ خصوصی) اہل پاکستان کے لئے 14 اگست کا دن تاریخی ،نظریاتی اور جغرافیائ اعتبار سے بے پناہ اہمیت کا حامل ہے کیونکہ اسی دن برصغیر پاک و ہند کے مسلمانوں نے ایک لاکھ سے زائد جانوں کا نذرانہ پیش کرتے ہوئے آزاد خطہ ارضی پاکستان حاصل کیا ۔پاکستان کی تخلیق کسی عام انسان کے دماغ کی اختراع نہیں تھی بلکہ قانون, جمہور , رائے عامہ اور ایمانی جذبے نے اک تصور کو زندہ ریاست کا روپ عطا کیا, لہذا اب یہ لازم ہے کہ تحریک پاکستان کی لازوال روح کو پوری دلسوزی کے ساتھ نظام مملکت میں سمونے کا اہتمام کیا جائے۔

ان خیالات کا اظہار حلقہ خواتین جماعت اسلامی پاکستان کی سیکرٹری جنرل دردانہ صدیقی نے پاکستان کے75 ویں جشن آزادی کے موقع پر قوم کو مبارک باد دیتے ہوئے اپنے ایک بیان میں کیا ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے قیام کا بنیادی مقصد ایک آذاد اسلامی مملکت کا حصول اور اسلامی اقدار و روایات کا تحفظ تھا۔اس آزادی کے چراغ کو روشن کرنے میں لاکھوں مرد و زن کو اپنا تن من دھن قربان کرنا پڑا لیکن قافلہ آزادی رواں دواں رہا۔ وہ قیام پاکستان کی جدوجہد تھی اور آج تکمیل پاکستان کی جدوجہد ہے جس کے لئے پھر ہمیں تحریک آزادی پاکستان جیسے جذبے کی ضرورت ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ آزادی کے بعد آج تک کے سفر کو دیکھیں تو لگتا ہے کہ ہم ترقی کی بجائے تنزلی کی جانب گامزن ہیں ۔اسلام کے نام پر حاصل کیےگئے وطن کو بیرونی آقاؤں کی خوشنودی کی بھینٹ چڑھایا جا رہا ہے ۔ دشمنان وطن نے اس خطہ ارضی پاکستان کو کبھی دل سےقبول نہیں کیا ۔وطن عزیز میں برسراقتدار آنے والی جماعتوں نے بیرونی اشاروں کی تکمیل اور جاگیردارانہ غلبہ کی بنیاد پر سیاسی نظام کو کبھی مستحکم نہیں ہونے دیا ۔دردانہ صدیقی نے کہا کہ پاکستان کے باشعور عوام کو اب یہ سوچنا ہو گا کہ ملک کے سیاسی اور حکومتی قائدین آج تک وہ مقاصد کیوں حاصل نہ کر پائے جس کی خاطر برصغیر کے مسلمانوں نے ایک الگ خطہ اراضی حاصل کرنے کے لئے اپنے عزیز و اقارب , مال متاع سب کچھ قربان کر دیا ۔انہوں نے کہا کہ وطن عزیز کی بقا و سلامتی اور اسلامی پاکستان، خوشحال پاکستان کا حصول اسی وقت ممکن ہے کہ جب ہماری زندگی کے تمام شعبہ جات کی تشکیل قرآن و سنت کے مطابق ہو اور یہ تبھی ممکن ہے جب صالح اور ایماندار قیادت ملک کے نظام کو مکمل طور پر قرآن و سنت کےاحکام کے تابع کر دے ۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button