ڈالر کی قیمت میں ایک ساتھ بڑا اضافہ، امریکی کرنسی ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی

کراچی (نیوز ڈیسک) ڈالر کی قیمت میں ایک روپیہ 24 پیسے کا اضافہ ہو گیا،ڈالر ریٹ 163 روپے سے بھی تجاوز کر گیا۔تفصیلات کے مطابق ڈالر ریٹ 9 ماہ کی بلند ترین سطح پر آ گیا۔روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں اضافے کا سلسلہ جاری ہے۔انٹر بینک میں ڈالر ایک روپیہ 24 پیسے مہنگا ہو گیا۔کاروبار کے اختتام پر ڈالرکی قدر 163.67 روپے ہے۔اوپن مارکیٹ میں رواں مالی سال ڈالر کی قیمت 6 روپے 13 پیسے بڑھی ہے،جون 2021 کے اختتام پر اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت 158.20 روپے تھی جب کہ انٹربینک میں 30جون 2021 کے اختتام پر ڈالر 157.54روپے کا تھا۔

ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ آنے والے مہینوں میں ڈالر کی قیمت میں ممکنہ اضافے کے پیش نظرڈالر کی خریداری بڑھ گئی ہے جس کے وجہ سے رواں سال مئی سے اب تک روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں 7 فیصد اضافہ ہوا ہے رپورٹ کے مطابق 54 پیسے کے اضافے کے بعد ڈالر 162.43 پیسے پر ٹریڈ ہوا، روپے کے مقابلے7 فیصد اضافہ دیکھا گیا، مئی میں ڈالر 152 روپے 28 پیسے کی کم شرح پر ٹریڈ ہوا تھا. مئی سے اب تک ڈالر کی قیمت میں10. 15 پیسے اضافہ ہوا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ شرح تبادلہ اسٹیٹ بینک کے زیر انتظام نہیں ہے لیکن یہ ساتھ ساتھ اس بات کا بھی ثبوت ہے کہ ایکسچینج ریٹ مستحکم بھی نہیں ہے کرنسی ماہرین کا کہنا ہے کہ گزشتہ مالی سال میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارے سے زر مبادلہ کے ذخائر کی شرح بھی کم ہوئی ہے جبکہ اسٹیٹ بینک کی اطلاعات کے مطابق ڈالر کی طلب میں اضافے کا خدشہ بڑھ گیا ہے اور ملک کو قرضوں کی ادائیگی کے لیے 20 ارب ڈالر کی ضرورت ہے. ایکسپورٹر اور کرنسی ڈیلر عاطف احمد کا کہنا تھا کہ رواں سال جون میں برآمدات کا بل 6 ارب رہا جس سے واضح ہے کہ مارکیٹ میں ڈالر کی طلب بڑھ گئی ہے لیکن اسٹیٹ بینک کی اطلاعات کے مطابق مالی سال 2022 میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 2 سے 3 فیصد ہوگا انہوں نے کہا کہ ڈالر کی قدر میں مزید اضافے سے بچنے کے لیے درآمدات کنندگان کو جتنا زیادہ ممکن ہو بکنگ کرنی ہو گی.

حال ہی میں گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر نے مانٹیری پالیسی کے اعلان کے دوران میڈیا سے کہا کہ ایکسٹرنل فنانسگ ضروریات تقریباََ 20 ارب ڈالر ہے جنہیں مالی سال 2022 میں پورا کرنے کی توقعات کی جا رہی ہیں انہوں نے کہا کہ مالی سال 2021مارکیٹ پر مبنی زر مبادلہ کی لچکدار شرح کا نظام، لچکدار ترسیلات اور دیگر عوامل کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم کرنے میں مستحکم جی ڈی پی کی میں شرح 2 سے 3 فیصد مددگار ثابت ہوں گے.

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button