پاکستان کو کسی کیمپ کا حصہ بننے کی ضرورت نہیں، وزیراعظم کا الجزیرہ ٹی وی کو انٹرویو
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم عمران خان نے غیر ملکی ٹی وی الجزیزہ کو خصوصی طورپر انٹرویو دیا ہے،وزیراعظم کا کہنا تھا کہ حکومت سنبھالی تو متعدد معاشی چینلجز کا سامنا تھا۔معاشی اصلاحات سمیت دیگر اقدامات کیے۔ ہم نہیں چاہتے ہماری معیشت کا انحصار قرضوں پر ہو۔ حکومت نے ملک کو درست سمت میں گامزن کر دیا ہے۔ملک سے کرپشن کے خاتمے کے لیے پر عظم ہیں۔آگے بڑھنے کے لیے کرپشن کا خاتمہ ضروری ہے۔کورونا سے متعلق سوال پر وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے آنکھیں بند کر کے مکمل لاک ڈاؤن کرنے کی پالیسی اختیار نہیں کی۔ہمیں کورونا کے ساتھ عوام کو بھوک سے بھی بچانا تھا۔
کورونا سے نمٹنے کے لیے حکومت نے بروقت مشکل فیصلے کیے۔کورونا کے حوالے سے پاکستان نے بہترین فیصلہ کیا۔وزیراعظم نے میڈیا کی آزادی سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میرے دور حکومت میں سب سے زیادہ تنقید ہوئی۔میرے دور میں آزادی اظہار رائے پر قد غن کوئی مثال نہیں۔ حکومت آزادی اظہار رائے پر یقین رکھتی ہے۔آزادی اظہار رائے پر پابندی کا کوئی ایک واقعہ بتائیں جو ہماری حکومت میں ہوا ہو۔ میں 20 سالہ برطانیہ میں رہا میں آزادی اظہار رائے کا مفہوم اچھے سے جانتا ہوں۔ پاکستان میں میڈیا پر کوئی قد غن نہیں۔وزیراعظم نے مزید کہا کہ ہم نے الیکشن جیتا کوئی ایک حلقہ بتائیں جس پر اعتراض ہو۔افغان عمل سے متعلق سوال پر انہوں نے کہاکہ افغانستان کی 19سالہ جنگ میں بہت خون ریزی ہوئی۔میں کہا تھا کہ افغان مسئلے کا حل مذاکرات ہے۔بعض عناصر افغان امن عمل کو متاثر کرنا چاہتے ہیں۔جو افغان عوام کے لیے بہتر ہو گا وہی ہمارے لیے بہتر ہو گا۔ حکومت اور فوج کے مابین مکمل ہم آہنگی ہے۔مسلح افواج سے بہترین تعلقات ہیں،ہر فیصلے پر ساتھ ہوتے ہیں۔پاک فوج اور ہم مل کر کام کر رہے ہیں۔وزیراعظم نے بھارت کے ساتھ تعلقات کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ اقتدار میں آیا تو بھارت کی طرف امن کا ہاتھ بڑھایا لیکن بدقسمتی سے بھارتی وزیراعظم نے امن کی پیشکش کو قبول نہیں کیا۔بھارت انتہا پسندوں کی حکومت ہے۔بھارتی حکومت نازیوں سے متاثر ہے۔70 سال سے کشمیر بھارت اور پاکستان میں متنازعہ ہے، اس کا حل فوجی طاقت نہیں ہے۔سعودی عرب ہمارا بہترین دوست ہے۔وزیراعظم نے مزید کہا کہ پاکستان کو کسی کیمپ کا حصہ بننے کی ضرورت نہیں۔غیر ملکی ٹی وی سے انٹرویو
میں انکا مزید کہنا تھا بھارت میں انتہا پسندوں کی حکومت ہے۔70 سال سے کشمیر بھارت اور پاکستان میں متنازعہ ہے، مسئلہ کشمیر کا حل فوجی طاقت نہیں ہے۔عمران خان نے کہا کہ بدقسمتی سے بھارت میں انتہاپسندوں کی حکومت ہے، پاکستان کے خلاف بھارت کچھ کرے تو ہم خاموش نہیں رہ سکتے۔اسرائیل کے ساتھ تعلقات پر بات کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کچھ ممالک کی جانب سے اسرائیل کو تسلیم کرنے سے فلسطین کا مسئلہ حل نہیں ہوگا۔ ان کا مزید کہنا تھا فلسطین کے معاملے پر یکطرفہ فیصلوں سے مسئلہ حل نہیں ہو گا۔ پاکستان آزاد فلسطین کی حمایت کرتا ہے اور اسی موقف پر قائم ہے۔پاک چین تعلقات کے سوال پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا معاشی مستقبل چین کے ساتھ ہے۔ ہر ملک اپنے مفادات کو دیکھتا ہے۔ وزیر اعظم عمران خان نے واضع کیا کہ چین سے پہلے کی نسبت زیادہ بہتر تعلقات ہیں۔