افغان کرنل کے گھر سے پاکستان کا قومی شناختی کارڈ برآمد،کرنل ایوب کے شناختی کارڈ پر چمن کا رہائشی پتہ درج ہے

کابل (نیوز ڈیسک) افغان کرنل کے گھر سے پاکستان کا شناختی کارڈ برآمد ہو گیا۔ تفصیلات کے مطابق طالبان نے افغانستان کے سرحدی ضلع سپین بولدک میں افغان کرنل ایوب کاکی کے گھر سے پاکستان کا قومی شناختی کارڈ برآمد کیا۔ ایوب کاکی کے گھر سے برآمد ہونے والے پاکستانی شناختی کارڈ پر چمن کارہائشی پتہ درج ہے۔ میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا کہ طالبان نے افغانستان کے سرحدی ضلع سپین بولدک پر چھاپہ مارا۔چھاپے کے دوران افغان کرنل ایوب کاکی کے گھر سے پاکستان کا قومی شناختی کارڈ برآمد ہوا۔ افغان کرنل کےگھر سے برآمد شناختی کارڈ 2002ء میں جاری ہوا اور 2007ء میں اس کی میعاد ختم ہوگئی تھی۔

یہ خبر سامنے آنے کے بعد پاکستان کے نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی پر سوالات اُٹھ گئے ہیں۔سب سے زیادہ یہی سوال اُٹھایا جا رہا ہے کہ ایک افغان فوجی کے گھر سے پاکستان کا قومی شناختی برآمد ہوا تو یہ پتہ لگانے کی ضرورت ہے کہ آخر یہ شناختی کارڈ کیسے بنوایا گیا اور اس شناختی کارڈ کو بنوانے میں کس نے افغان کرنل کی مدد کی۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ افغانستان کے مختلف صوبوں میں طالبان اور افغان فورسز کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں، طالبان کا صوبہ نیمروز اور سوفک میں مختلف اضالع کو فتح کرنے کا دعویٰ اور صوبہ سرپول کے دارلحکومت پر بھی قبضے کا اعلان کیا ۔ دوسری جانب آج صبح افغان صدارتی محل کے قریب راکٹ حملے کیے گئے ، راکٹ شہر کے شمالی حصے سے داغے گئے۔ خبر ایجنسی کے مطابق افغانستان کے صدارتی محل کے قریب اس وقت راکٹ حملے ہوئے جب عید الاضحیٰ کی نماز ادا کی جا رہی تھی۔بین الاقوامی میڈیا کے مطابق تین راکٹ صدارتی محل کے قریب گرے تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ افغان وزارت داخلہ نے بتایا کہ حملے کے وقت محل میں نمازعید ادا کی جارہی تھی۔ خبر ایجنسی کے مطابق حملے میں دو راکٹ داغے گئے۔ راکٹ حملے عید الاضحٰی کی نماز کے دوران ہوئے۔ حملوں کے دوران صدر اشرف غنی اور دیگر اعلٰی حکام عید کی نماز پڑھ رہے تھے۔ راکٹ حملوں کی آواز سے کئی نمازی ڈر گئے۔جس کے بعد علاقہ کو سکیورٹی اہلکاروں نے گھیرے میں لے لیا۔ نماز عید کے بعد افغان صدر اشرف غنی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ افغان عوام کا اتحاد ہی ان کی طاقت ہے۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button