گستاخانہ خاکے بنانے والاڈنمارک کاملعون کارٹونسٹ اپنے انجام کو پہنچ گیا

ڈنمارک(نیوز ڈیسک) آخری پیغمبر نبی پاک ﷺ کے گستاخانہ خاکے بنانے والے ملعون کارٹونسٹ کرٹ ویسٹر گارڈ کو 83 سال کی عمر میں موت نے آ لیا۔ غیر ملکی اخبار کی رپورٹ کے مطابق ملعون کارٹونسٹ طویل علالت میں مبتلا تھا جسے موت نے جکڑ لیا۔ ویسٹر گارڈ 1980ء کی دہائی سے ہی کارٹونسٹ کے طور پر کام کر رہا تھا تاہم 2005ء میں اس ملعون نے ایک اخبار میں نبی پاک ﷺ کے گستاخانہ خاکے بنائے جس نے دنیا بھر میں موجود مسلم اُمہ کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچائی۔ان کارٹونز کو ابتدائی طور پر کسی نے نوٹس نہیں کیا لیکن ان کی اشاعت کے دو ہفتوں کے بعد اس کے خلاف ایک احتجاج کیا گیا

اور ڈنمارک میں موجود اسلامی ممالک کے سفیروں نے اس کی پُر زور مذمت کی۔ فروری 2006ء میں یہ احتجاج دنیا بھر کے مسلم ممالک اور مسلم اُمہ کے مابین ڈنمارک مخالف احتجاج بن کر اُبھرا۔جبکہ کچھ جگہ احتجاج کافی پُر تشدد بھی ہوئے۔ڈنمارک اور ناروے کے سفارتخانوں پر حملے بھی کیے گئے جس کے نتیجے میں درجنوں افراد جان کی بازی ہار گئے۔ ان تمام احتجاجوں کے نتیجے میں دنیا بھر میں اسلاموفوبیا اور اظہار رائے سے متعلق ایک نئی بحث چھڑ گئی۔ 2015ء میں فرانس کے ایک طنزیہ اور مزاحیہ ہفتہ وار میگزین نے ان خاکوں کو دوبارہ شائع کیا جس کے نتیجے میں میگزین کے دفاتر پر حملہ ہوا اور 12 افراد جاں بحق ہوئے۔دنیا بھر میں ہونے والے احتجاج کے بعد کرٹ ویسٹر گارڈ کو جان سے مارنے کی کافی دھمکیاں موصول ہوئیں۔ ابتدائی طور پر کرٹ ویسٹر گارڈ نے خود کو روپوش کر لیا، لیکن بعد ازاں ڈنمارک کے ہی ایک شہر میں باقی زندگی گزارنے کا فیصلہ کیا۔ 2008ء میں ویسٹر گارڈ کے قتل کی منصوبہ بندی کرنے کے الزام میں تین افراد کو گرفتار بھی کیا گیا تھا۔ اپنے ناپاک عزائم کی وجہ سے گذشتہ کئی سالوں میں ویسٹر گارڈ خفیہ جگہوں پر باڈی گارڈز کے ہمراہ رہتا تھا۔2008ء میں ایک خبر ایجنسی کو دئے گئے انٹرویو میں ملعون کارٹونسٹ ویسٹر گارڈ نے انتہائی ڈھٹائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ مجھے ان خاکوں پر کسی قسم کا کوئی پچھتاوا نہیں ہے۔ ملعون کارٹونسٹ کا کہنا تھا کہ میرے بنائے گئے کارٹون نے سیکولر اقدار کے حامل مغربی ممالک میں اسلام کے مقام کے بارے میں "اہم” بحث شروع کی ۔ اسی وجہ سے ہم دو مذاہب اور دو ثقافتوں کے بارے میں اُس نظریے سے بات کر رہے ہیں جیسا پہلے کبھی نہیں ہوا۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button