حیران ہیں کہ برطانیہ نے بھارت سے پہلے پاکستان کو کیوں ریڈ لسٹ میں شامل کیا،انٹرنیشنل ائیر ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن

لندن(نیوز ڈیسک) انٹرنیشنل ائیر ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن نے برطانوی حکومت کی جانب سے پاکستان پر عائد کی گئی سفری پابندیاں مبینہ طور پر سیاسی فیصلہ قرار دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق انٹرنیشنل ائیر ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن کے سربراہ ولی والش کی جانب سے پاکستان کو برطانیہ میں ریڈ لسٹ میں شامل کر کے سفری پابندیاں عائد کرنے کے فیصلے پر ردعمل دیا گیا ہے۔ولی والش نے برطانوی حکومت کے فیصلے پر حیرانگی کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ دستیاب ڈیٹا کے مطابق برطانیہ کو بھارت میں پھیلنے والے کورونا وائرس سے زیادہ خطرہ تھا، تاہم اس کے باوجود برطانوی حکومت نے بھارت سے

پہلے پاکستان کا نام ریڈ لسٹ میں شامل کر کے اس پر سفری پابندیاں عائد کیں، جبکہ بھارت کے حوالے سے فیصلہ کافی بعد میں کیا گیا۔ولی والش کے مطابق یہ صورتحال اس بات کی جانب نشاندہی کرتی ہے کہ پتہ نہیں ہماری حکومتیں دستیاب ڈیٹا کے مطابق فیصلے کر رہی ہیں یا ان کے فیصلوں کے سیاسی محرکات ہوتے ہیں۔ دوسری جانب پاکستان میں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اوورسیز پاکستانی کے اجلاس میں اہم انکشاف سامنے آیا ہے۔سیکرٹری اوورسیز پاکستانی عشرت علی کے مطابق لیبز کی جانب سے جعلی کورونا ٹیسٹنگ سرٹیفیکیٹ بانٹنے پر برطانیہ نے ایکشن لیا۔بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ برطانیہ پاکستان کی کورونا ٹیسٹنگ لیب کو غیر معیاری تصور کرتا ہے۔پاکستان کی جانب سے کورونا ڈیٹا پر بھی برطانیہ کو یقین نہیں ہے۔وزارت خارجہ حکام کے مطابق برطانیہ نے 15 سے زائد ممالک کو ریڈ لسٹ کیا۔برطانیہ جانے والے اکثر افراد کی منفی رپورٹ دوبارہ ٹیسٹ لینے پر مثبت آئی اور اس معاملے پر وزیراعظم برطانوی حکام سے رابطے میں ہیں۔وزارت خارجہ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ برطانیہ نے بغیر بتائے پاکستان کو ریڈ لسٹ میں شامل کیا ہے۔برطانیہ میں قرنطینہ کے لیے مختص ہوٹلوم کو حال جیل سے برا ہے۔عشرت علی نے بتایا کہ برطانیہ میں پاکستانیوں سے دو ہزار پونڈ لے کر ہوٹل میں قرنطینہ کروایا جا رہا ہے۔اس سے قبل برطانیہ نے پاکستان کو ریڈ لسٹ میں ڈالنے کی وجہ بتا ئی۔پابندی لگانے کے تقریبا دو ہفتوں بعد برطانوی ہائی کمشنر کرسچین ٹرنر نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ یہ سیاسی فیصلہ نہیں تھا اس کی

بنیاد پاکستان میں نہیں بلکہ برطانیہ میں موجود اعداد و شمار اور شواہد ہیں۔انہوں نے وضاحت کی کہ تمام ممالک سے آنے والی پروازوں کے ٹیسٹ کر رہے ہیں جس کے ہر دوسرے اور آٹھ ویں روزہ میں اعداد وشمار میسر آتے ہیں۔ انہوں نے پاکستان کو ریڈ لسٹ میں ڈالنے کی تین وجوہات بتاتے ہوئے کہا کہ پہلی یہ کہ برطانیہ میں مارچ کے دوران سب سے زیادہ پروازیں پاکستان سے آئی۔دوسری یہ کہ ان میں کورونا کیسز کی شرح انتہائی زیادہ تھی جبکہ پاکستان اور جنوبی افریقہ سے آنے والوں کا متغیر وائرس زیادہ باعث فکر ہے۔برطانوی ہائی کمشنر نے زور دیا کہ کسی ملک کو کورونا صورتحال کے باعث ریڈ لسٹ میں نہیں ڈالا جاتا۔ میں صومالیہ، بھارت اور پاکستان میں کیسوں کی تعداد دیکھ سکتا ہوں تاہم سوال برطانیہ آنے والے مسافروں پر ہے انہوں نے یہ تاثر بھی رد کر دیا کہ فیصلے کا مقصد پاکستان کو سزا دینا ہے۔انہوں نے یقین دلایا کہ اس کا مطلب پاک برطانوی دوستی اور محبت گھٹانا نہیں بلکہ ہم نے کورونا سے جنگ کے لیے پاکستان کے لیے 20 ملین پاؤنڈ مختص کیے ہیں۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button