سوشل میڈیا پر صحافی ارشد شریف کو گرفتار کرنے کا مطالبہ زور پکڑ گیا

لاہور (نیوز ڈیسک) معروف صحافی اور یوٹیوبر صدیق جان پر تشدد کے بعد سینئر صحافی ارشد شریف کی گرفتاری کا مطالبہ زور پکڑ گیا ہے۔ذرائع کے مطابق گذشتہ روز ارشد شریف نے گوادر میں ساتھیوں کے ساتھ مل کر نوجوان صحافی صدیق جان کو بدترین تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔ صدیق جان کا موبائل فون بھی توڑ ڈالا تھا۔ صدیق جان اور ارشد شریف کے درمیان کافی عرصے سے سوشل میڈیا پر چپقلش چل رہی تھی۔گوادر میں صدیق جان اور ارشد شریف کا سامنا ہوا تو ارشد شریف، ان کے پروگرام پاور پلے کے پروڈیوسر عدیل راجہ اور ان کی ٹیم کے دو افراد نے صدیق جان پر حملہ کر دیا۔

ارشد شریف اور ان کے ساتھیوں نے صدیق جان کو نیچے گرا کر گھونسوں اور لاتوں سے بدترین تشدد کا نشانہ بنایا۔موقع پر موجود زرائع کے مطابق صدیق جان کو شدید چوٹیں آئی ہیں اور وہ زخمی ہوئے۔یہاں یہ واضح رہے کہ صدیق جان نے انتہائی کم وقت میں بھرپور مقبولیت حاصل کی،یوٹیوب پر ان کے تجزیوں پر مبنی ویڈیوز کو لاکھوں لوگ دیکھتے ہیں،تاہم بتایا جا رہا ہے کہ حال ہی میں پیش آنے والا واقعہ ماضی سے جڑا ہے،معروف اینکر پرسن اسد اللہ خان نے اس واقعے کے حوالے سے بتایا کہ دونوں صحافیوں کی سوشل میڈیا پر پہلے ہی سے کافی تکرار ہو چکی ہے۔اس تمام صورتحال میں سوشل میڈیا پر صارفین ارشد شریف کی گرفتار کا مطالبہ کر رہے ہیں۔گذشتہ روز سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر #ArrestArshadSharif ٹاپ ٹرینڈ کر رہا ہے۔عدیل حبیب نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ مین سٹریم میڈیا سے کسی بھی شخص نے ارشد شریف کے صدیق جا ن پر تشدد کی مذمت نہیں کی۔وہ اس سے نفرت کرتے ہیں کیونکہ صدیق جان لوگوں کے دلوں میں بستے ہیں اور انہوں نے اکیلے ان لوگوں کا مقابلہ کیا ہے۔وزیراعظم عمران خان کے بھانجے اور معروف وکیل حسان نیازی نے کہا کہ ارشد شریف اور عدیل راجہ کے خلاف کوئی کچھ نہیں کرے گا۔بہت سارے صحافیوں کی جانب سے بھی ان کا دفاع کیا جائے گا۔ایک صارف نے کہا کہ کوئی بھی شخص قانون سے بالاتر نہیں ہے،ایک صارف نے کہا کہ میں ارشد شریف کے صدیق جان پر حملے کی شدید مذمت کرتا ہوں،اس حرکت کے بعد انہیں فوری طور پر گرفتار کرنا چاہئے۔ایک صارف نے کہا کہ اگر ارشد شریف یا ان کے ساتھیوں کو صدیق جان سے کوئی مسئلہ تھا تو بات چیت سے حل نکالتے یا قانونی راستہ اختیار کرتے، تشدد کی بھرپور مذمت کرتا ہوں۔ ایک صارف نے کہا کہ میرے خیال سے صدیق جان کے موبائل میں کچھ خاص تھا ،یہی وجہ ہے کہ ان کا موبائل توڑ دیا گیا۔۔اس کے علاوہ بھی کئی صارفین نے معاملے کو قانون کے مطابق نمٹانے کا مطالبہ کیا۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button