وہ ایک آپشن جس سے نواز شریف وطن واپس آنے سے بچ سکتے ہیں ، عدالت سے ریلیف ملنے کا بھی امکان
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) سابق اٹارنی جنرل عرفان قادرنے کہا ہے کہ اگر میڈیکل رپورٹ سے یہ ظاہر ہوا کہ نواز شریف کا لندن رہنا ضروری ہے تو عدالت کے فیصلے پر نظر ثانی ہو سکتی ہے ۔ نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سابق اٹارنی جنرل نے کہا کہ شہباز شریف نے جو حلف دیا تھا وہ بہت اہمیت کا حامل ہے جس میں تھا کہ میں ضمانت دیتا ہوں نوازشریف کی واپسی کی بشرطیکہ وہاں کے ڈاکٹر جب اسی چیز کی اجازت دیں گے اور ابھی تک تو وہاں پہ ڈاکٹروں نے انہیں ایسی کو اجازت نہیں دی تو دیکھنے والی بات یہ ہے کہ کیا وہ جس علاج کے لیے گئے تھے وہ علاج
ہوسکا کہ نہیں ہوسکا اور اگر نہیں ہوسکا تو کیوں نہیں ہوسکا یہ تو ابھی تک ان سے پوچھا ہی نہیں گیا ، تو اب وہ اس کا جواب شاید اسلام آباد ہائیکورٹ میں اگلی سماعت پر دیں گے ، اور اگر تو وہ خود آ جائیں یہ تو بہت اچھی چیز ہوگی کہ وہ آ کے پیش ہو جائیں تاکہ اس کیس کی سماعت ہو جائے لیکن اگر وہ نہیں بھی پیش ہوتے تو ان کے کیس کی سماعت تو پھر بھی ہو سکتی ہے ، اپیل میں تو کوئی ممانعت نہیں ہے کیوں کہ بہث سی مثالیں موجود ہیں جن میں کوئی بھی جب کہتا ہے کہ مجھے حاضری سے استثنیٰ دیا جائے تو عدالتیں دیتی ہیں ، ویسے بھی سارا ریکارڈ کو عدالت کے سامنے ہے ، تو میرے نزدیک اس میں ایسی کو مشکلات نہیں ہیں ، اور یہ جو احکامات اسلام آباد ہائیکورٹ نے جاری کیے ہیں تو اگر میڈیکل رپورٹس میں یہ ظاہر ہوا کہ ابھی ان کا وہاں رہنا ضروری ہے پھر یہ جو عدالت کا ان کی واپسی کا آرڈر ہے ، اس میں تبدیلی بھی آسکتی ہے اور نظر ثانی بھی ہوسکتی ہے ۔یاد رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد ہائیکورٹ کی طرف سے سابق وزیر اعظم نوازشریف کی طرف سے دائر کی گئی اپیلیوں پر فیصلہ سناتے ہوئے انہیں حکم دیا تھا کہ وہ 10ستمبر کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے سامنے پیش ہوکر خود کو سرینڈر کریں بصورت دیگر ان کے خلاف ایک اور مقدمہ بھی چل سکتا ہے ۔