بھارتی چیف آف ڈیفنس اور ایئر چیف میں اختلافات، دونوں آپس میں ہی لڑ پڑے

نئی دہلی(این این آئی)بھارتی سی ڈی ایس اور ورائیر چیف کے اختلافات میڈیا میں کھل کر سامنے آگئے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق بپن راوت کی سیاسی تقرری، ہندوستانی فوج کے پول کھولنے لگی،پلوامہ اور دوکلم میں ہزیمت کے بعد بھارتی دفاعی اْمور سنبھالنے والے آپس میں ہی لڑ پڑے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق بھارتی افواج کی جھوٹی شان وشوکت کے پرخچے دْنیا کے سامنے بکھرنے لگے، بپن راوت نے زمینی افواج کو بر تر کہا۔پلوامہ میں ہزیمت کے بعد بپن راوت نے بھارتی ائیر فورس کو معاون کہا،بھارتی ائیر چیف نے سی ڈی ایس بپن راوت کے بیان کی نفی کر دی۔بپن راوت کی سربراہی میں ہندوستان کو

کبھی رافیل طیاروں میں کرپشن، پلوامہ اور دوکلم میں ہزیمت اور اندرونی خلفشار کا سامنا رہا ہے۔دوسری جانب بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں 5اگست2019سے مسلط بھارتی فوجی محاصرے اور کورونا وبا کی آڑ میں نافذ پابندیوں کی وجہ سے کاروباری سرگرمیاں مکمل طور پر ٹھپ ہونے سے حالات انتہائی تشویشناک ہونے لگے۔ معمولات زندگی متاثر ہونے سے جہاں غریب اور مزدور طبقہ سخت متاثر ہوا ہے وہیں کاروباری بھی لوگ سخت پریشیان ہیں۔ کشمیر میڈیاسروس کے مطابق مزدور اور کاروباری طبقے کے مطابق پانچ اگست 2019کو مقبوضہ علاقے کی خصوصی حیثیت ختم کیے جانے کے بعد سے انہیں گونا گوں پریشایوں او رمشکلات کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فوجی محاصرے، پابندیوں اور قدغنوں کی وجہ سے انہیں اپنا کام کاچ چلانے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ مقامی اخبار نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ سرینگر اور مقبوضہ وادی کے دیگر علاقوں میں غریبی کی سطح سے نیچے زندگی گزارنے والے خاندانوں کی تعداد ہزاروں میں ہے جبکہ فوجی محاصرے کی وجہ سے بڑی تعداد میں لوگ بے روز گار ہو گئے ہیں۔ غریبوں کا کوئی پرساں حال نہیں ہے اور مالی لحاظ سے کمزور طبقوں کو کھانے پینے اور دیگر بنیادی ضروریات کی سخت قلت کا سامنا ہے۔ اخبار نے لکھا ہے کہ شعبہ سیاحت سے وابستہ افراد اپنے ہوٹل اور سرینگر کی جھیل ڈل میں لگے ہاؤس بوٹ فروخت کرنے پر مجبور ہو رہے ہیں۔ ہاؤس بوٹ مالکان کا کہنا ہے کہ پانچ اگست 2019کے بھارتی اقدام کے بعد سے وہ روز گار سے محروم ہوچکے ہیں جبکہ کورونا کی ا ٓڑ میں نافذ پابندیوں نے رہی سہی کسر بھی نکال دی ہے۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button