قومی سلامتی کمیٹی کا اِن کیمرہ اجلاس، محسن داوڑ نے سب سے زیادہ وقت لیا

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کا ان کیمرہ اجلاس گذشتہ روز اسپیکر قومی اسمبل اسد قیصر کی زیر صدارت منعقد کیا گیا۔ اس اجلاس میں ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹننٹ جنرل فیض حمید نے پاور پوائنٹ کے ذریعے کشمیر ، افغانستان اور اندرونی سکیورٹی صورتحال پر 90 منٹ بریفنگ دی۔ اجلاس میں سیاسی قائدین نے عسکری قیادت سے افغانستان کی صورتحال سے متعلق سوالات کیے۔آرمی چیف نے براہ راست پوچھے جانے والے سوالات کے خود جوابات دیئے۔ میڈیا ذرائع کے مطابق اجلاس میں پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ نے سب سے زیادہ وقت لیا۔

اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے محسن داوڑ کو ٹوکا تو آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ انہیں بولنے دیں۔محسن داوڑ نے اجلاس میں اپنے علاقہ کے مسائل کا ذکر کیا تو آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے جواب دیا کہ سب مل کر مسائل حل کریں گے۔ہم آپ ہیں اور آپ ہم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم صرف پاکستان کا مفاد دیکھ رہے ہیں۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ پارلیمنٹ جو بھی فیصلہ کرے گی اُس پر عمل کیا جائے گا۔ یاد رہے کہ گذشتہ روز اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کے زیر صدارت پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کا ان کیمرا طویل اجلاس ہوا جو لگ بھگ آٹھ گھنٹے سے زائد وقت تک جاری رہا۔پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کے ان کیمرہ اجلاس میں آرمی چیف، ڈی جی آئی ایس آئی، دیگر عسکری حکام، اپوزیشن لیڈر میاں شہباز شریف، بلاول بھٹو زرداری، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سمیت سیاسی قیادت اور چاروں وزرائے اعلیٰ بھی شریک تھے۔ اس اہم اجلاس میں افغانستان اور ملکی سیکیورٹی پر بریفنگ دی گئی، پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کے اجلاس سے متعلق ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں آٹھ گھنٹے سے زائد کی بریفنگ مکمل طور پر پیشہ ورانہ تھی۔میڈیا ذرائع نے بتایا کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے اجلاس میں ہر سوال کا جواب مدلل اور حوالے کے ساتھ دیا۔ ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹننٹ جنرل فیض حمید نے متحارب افغان گروہوں کو ایک میز پر لانے کے بارے میں اعتماد میں لیا۔ میڈیا ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ طویل اجلاس میں تفصیلی جواب پر بعض شرکا ڈیسک بھی بجاتے رہے۔ اس اجلاس سے متعلق بات کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی شہباز شریف نے کہا کہ ایسی بریفنگز ہوتی رہنی چاہئیں، بہت سے خدشات دور ہو گئے ہیں۔جبکہ دوسری جانب پاکستان پیپلز پارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو زرداری نے بھی اجلاس میں دی گئی بریفنگ کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان کی صورتحال پر حقائق کُھل کر سامنے آ گئے، اس پر مطمئن ہیں۔ عسکری قیادت کا کہنا تھا کہ ہمارا کیمپ بس اب پاکستان ہے ، اب ہم کسی کیمپ کا حصہ نہیں ہیں۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button