وزیراعظم عمران خان کا امریکا کے ”ڈومور“ مطالبے کا ”نومور“ جواب،دوٹوک اعلان کردیا

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) وزیراعظم عمران خان نے امریکا نے ”ڈومور “مطالبے کا” نومور“ جواب دے دیا، انہوں نے کہا کہ امریکا کو اڈے دے کر پاکستان کی خودمختاری اور سالمیت پر سمجھوتہ نہیں کریں گے؟کیا امریکا نے دہشتگردی کی جنگ میں 70ہزار جانوں کی قربانی کا اعتراف کیا؟ امریکا کے امن میں شراکت دار ہیں، افغانستان میں اسٹریٹجک ڈیتھ نہیں چاہتے۔انہوں نے قومی اسمبلی میں پالیسی بیان دیتے ہوئے کہا کہ خودداری سے متعلق کہوں گا کہ جب سے پاکستان بنا، ہمارا لیڈر عظیم تھا ، لاالہ اللہ سے غیرت آتی ہے، امریکا کی جنگ میں شامل ہونے کا فیصلہ ہوا تو میری ایک سیٹ تھی، میں نے ہمارا کیا فائدہ ہوگا؟

ہمیں امریکا کی جنگ سے کیا ملا؟امریکا کی جنگ میں شریک ہوکر حماقت کی، اس وقت فیصلہ کیا گیا ہمیں امریکا کی مدد کرنی چاہیے، 70ہزار لوگوں کی قربانیاں دیں، 150ارب ڈالر سے زیادہ نقصان ہوا ، امریکی کہتے رہے مشرف حکومت کرتے رہے، مشرف نے پیسے لے کر اپنے لوگوں کو گوانتا موبے میں بھجوایا، مشرف نے یہ اپنی کتاب میں بھی لکھا کہ پیسے لے کرلوگوں بھجوایا؟ کس قانون کے تحت؟اگر حکومت ہی اپنے لوگوں کی حفاظت نہیں کرتی تو کس نے حفاظت کرنی ہے؟امریکا کے حکم پرتورا بورا میں چند سوالقاعدہ ارکان کے پیچھے ہم نے اپنی فوج کو قبائلی علاقوں کو بھیجا، ہمارے قبائلی علاقوں نے نقل مکانی کی، میں نے کہا کہ یہ غلط ہورہا ہے لیکن مجھے طالبان خان کہا گیا، ہمیں پتا ہی نہیں تھا کون دشمن ہے کون دوست ہے؟جن کے بیوی بچے مرتے تھے وہ پاکستانیوں پر حملہ کرتے تھے،دونوں طرف پاکستانی مررہے تھے۔ہمارا 30سال سے لندن میں دہشتگرد بیٹھا ہوا ہے اگر ہم برطانیہ میں ڈرون حملہ کردیں تو کیا وہ ہمیں اجازت دیں گے؟اگر وہ اجازت نہیں دیں گے تو ہم نے کیوں اجازت دی؟ کیا ہم آدھے انسان ہیں؟ لیکن ہم امریکا کو کیا برا کہیں ہم نے خود اپنے لوگ مارنے کی اجازت دی، امریکا ہمارا دوست تھا لیکن ہمارے لوگوں پر ڈرون حملے کررہا تھا، ہم میں اتنی ہمت نہیں تھی کہ ڈرون حملوں کا اعتراف کرتے ،امریکی جنرل نے اوپن سماعت میں کہا حکومت پاکستان کی اجازت سے ڈرون حملے کررہے ہیں،ہم نے امریکی جنگ میں 70ہزار جانوں کی قربانی دی، پھر بھی ہمیں دوغلے پن کے طعنے دیے گئے،

اسامہ بن لادن کیخلاف امریکا نے پاکستان میں آپریشن کیا تو کہاں عزت تھی؟ ہمارا اتحادی امریکا ہم پر اتنا بھی اعتماد نہیں کرتا تھا؟پھر یہاں ماڈریٹ کا کلچر لایا گیا، ہر کسی نے ٹی وی پر سوٹ پر پہن کر انگریزی بولنا شروع کردی، ہمیں سمجھ لینا چاہیے جو قوم اپنی عزت نہیں کرتی دنیا اس کی عزت نہیں کرتی۔انہوں نے کہاکہ مجھ سے پوچھا گیا کہ امریکا کو پاکستان اڈے دے گا؟میں پوچھوں گا کہ ہم نے امریکی جنگ میں 70ہزار جانوں کی قربانی دی، کیا اعتراف کیا؟ پھر بھی ہمیں دوغلے پن کے طعنے دیے گئے، ہم نے سبق سیکھا کہ کبھی بھی اس قوم نے کسی خوف سے سالمیت پر کمپرومائز نہیں کرنا، افغانستان میں امن چاہتے ہیں، افغانستان میں اسٹریٹجک ڈیتھ نہیں چاہتے ، امریکا کے امن میں شراکت دار ہیں جنگ میں شراکت دار نہیں ہوسکتے۔ہم پاکستان کی خودمختاری اور سالمیت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے؟

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button