مریم اورنگزیب کا خواتین کے لباس سے متعلق وزیراعظم کے بیان پر ردعمل

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) پاکستان مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگزیب نے خواتین کے لباس سے متعلق وزیراعظم عمران خان کے بیان پر کہا کہ عمران خان کے بیان سے دنیا کو ان کی عورت سے نفرت کرنے والی ذہنیت کی جھلک دیکھنے کو ملی ، جنسی زیادتی کی وجہ خواتین کا کوئی اقدام نہیں، بلکہ مردوں کا گھٹیا اور ناپاک فیصلہ ہوتا ہے، یہ شخص خواتین اور بچوں سے زیادتی کرنے والے قاتلوں کا دفاع بھی کرسکتا ہے۔انہوں نے اپنے ردعمل میں کہا کہ عمران خان کے بیان سے دنیا کو ان کی بیمار اور عورت سے نفرت کرنے والی ذہنیت کی جھلک دیکھنے کو ملی ، جنسی زیادتی کی وجہ خواتین کا کوئی فیصلہ یا اقدام نہیں،

بلکہ مردوں کا گھٹیا اور ناپاک فیصلہ ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عورت سے نفرت کرنے والا یہ شخص جنسی زیادتی اور بچوں سے زیادتی کرنے والوں اور قاتلوں کا دفاع بھی کرسکتا ہے۔وزیراعظم کی اطلاع کے عرض ہے اللہ تعالیٰ نے خود پر قابو رکھنے کو سب سے زیادہ اہمیت دی ہے۔ واضح رہے وزیراعظم عمران خان نے غیر ملکی نیوز ویب سائٹ ایگزیاس کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ مرد کوئی روبوٹ نہیں، عورت اگر کم کپڑے پہنے گی تو اس کا اثر توہوگا۔ہمارے پاس یہاں ڈسکو یا نائٹ کلب نہیں بلکہ مکمل طور ایک مختلف معاشرہ ہے، انہوں نے کہا کہ میں نے کبھی نہیں یہ کہا کہ عورتیں برقعہ پہنیں، عورتوں کے مختصر لباس پہننے سے مردوں پر اثر پڑتا ہے۔وزیراعظم عمران خان نے عورتوں کے پردے سے متعلق اپنے بیانات سے متعلق اہنکر کے سوال کے جواب میں کہا کہ ہمارے معاشرے میں عورت کے پردے کا تصور فتنہ سے بچنا ہے، مغرب اور ہماری ثقافت میں بہت زیادہ فرق ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم جس معاشرے میں رہتے ہیں وہاں ہمارے پاس ڈسکو نہیں ہے اور نہ ہی یہاں پر کلبز ہیں، ہمارے معاشرے میں نوجوان لڑکوں کے پاس کوئی جگہ نہیں لہذا اس چیز کے نتائج تو برآمد ہوں گے۔معاشرے میں اگر بے راہ روی بڑھے جائے گی اور نوجوانوں کے پاس اپنے جذبات کے اظہار کی کوئی جگہ نہیں ہو گی تو اس کے معاشرے کے لیے مضمرات ہوں گے۔اینکر کی جانب سے سوال کیا گیا کہ کیا آپ کو لگتا ہے خواتین کا لباس مردوں کو اشتعال دلانے کا سبب بن سکتا ہے؟ وزیراعظم نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی عورت

چھوٹے کپڑے پہنتی ہے تو اس کا مردوں پر اثر پڑے گا یہاں تک کہ وہ روبوٹس نہ ہوں، یہ کامن سنس ہے۔اینکر نے سوال کیا اس سے تو جنسی تتشدد کی کاررائیوں کو ہوا ملے گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ یہ منحصر ہے کہ آپ کس طرح کے معاشرے میں رہتے ہیں۔ اس معاشرے کا جنسی تشدد سے تعلق ہے۔ جس معاشرے میں ایسی چیزیں نہیں ہوتیں وہاں اس سے اثر پڑے گا لیکن امریکا کو اس سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔زمانہ کرکٹ میں پلے پوائے جیسی زندگی سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ میری ذات کی نہیں بلکہ میرے معاشرے کی بات ہے،میری ترجیح یہ ہے کہ میرا معاشرہ کیسے برتاؤ کرتا ہے اور کیا ردِعمل آتے ہیں۔لہذا جب ہمارے پاس جنسی جرائم بڑھتے ہیں تو ہم بیٹھ کر اس مسئلے کا حل سوچتے ہیں۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button