حکومت نے شراب کی فروخت مزید بڑھانے کیلئے ایکسائز ڈیپارٹمنٹ کو 1 ارب روپے کا بڑا ہدف دے دیا

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)رواں سال شراب کی فروخت پر حکومت کو کروڑوں روپے کی آمدن موصول، حکومت نے شراب کی فروخت مزید بڑھانے کیلئے ایکسائز ڈیپارٹمنٹ کو 1 ارب روپے کا بڑا ہدف دے دیا- تفصیلات کے مطابق حکومت ہر برس شراب کی فروخت پر ٹیکس کی مد میں بھاری منافع حاصل کرتی ہے، اس برس حکومت کو شراب کی فروخت کی وجہ سے 72 کروڑ روپے کی آمدن ہوئی ہے، جس کے بعد حکومت کی جانب سے شراب کی فروخت بڑھانے کیلئے نیا ہدف دے دیا گیا ہے- بتایا گیا ہے کہ شراب کی صنعت کو فروغ دینے کے لیے موجودہ حکومت کا اہم اقدام۔شراب کے کاروبار سے ذرائع

آمدن پہلے سے زیادہ موصول ہونے پر ایکسائز ڈیپارٹمنٹ کو نئے مالی سال میں 1 ارب روپے کا نیا ہدف دے دیا گیا۔ تفصیلا ت کے مطا بق پنجاب میں شراب کی صنعت سے حکومت پنجاب سالانہ کروڑوں روپے ذرائع آمدن ٹیکس کی مد میں وصول کرتی ہے۔جس کے لیے محکمہ ایکسائز پنجاب یہ ٹیکس براہ راست شراب فروخت کرنے والوں سے وصول کرتا ہے۔پنجاب حکومت نے آئندہ نئے مالی سال میں شراب کی فروخت پر ٹیکس وصولی کا ہدف 1 ارب روپے مقرر کردیا ہے۔کیونکہ رواں سال پنجاب حکومت نے شراب کی فروخت پر 72 کروڑ کی آمدن حاصل کی۔جس کے لیے پنجاب حکومت کا نئے مالی سال کے دوران شراب کے کاروبار سے مزید آمدن حاصل کرنے فیصلہ کرلیا ہے۔ محکمہ ایکسائز پنجاب شراب کی فروخت پر اضافی آمدن جمع کرے گا۔واضح رہے کہ علی محمد خان نے چینی کمپنی کو پاکستان میں شراب تیار کرنے کا لائسنس دینے کی مخالفت کی تھی ۔ نجی ٹی وی چینل کے پروگرام سے گفتگو کرتے ہوئے رہنما تحریک انصاف اور وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور کی جانب سے چینی کمپنی کو پاکستان میں شراب تیار کرنے کا لائسنس دیے جانے کے معاملے پر گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اسلامی ملک میں شراب بنانے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔کسی بھی مدنی ریاست کے طرز پر بنے ہوئے ملک میں شراب کی فیکٹری کی نہ کوئی گنجائش اور نہ ہی کوئی اس کی حمایت کرسکتا ہے۔ وفاقی کابینہ کو ملک میں شراب کی تیاری کا لائسنس دینے کی منظوری نہیں دینی چاہیئے۔ واضح رہے کہ پاکستان میں چین کی شراب تیار کرنیوالی ایک کمپنی کو لائسنس مل گیا ہے۔ چینی کمپنی ہوئی کوسٹل بروری اینڈ ڈسٹیلری لمیٹڈ ایس ای سی پی میں بھی رجسٹرڈ ہوچکی ہے۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button