صرف10 ماہ میں ملک کے اندرونی قرض میں کتنےہزار ارب کا اضافہ ہوا،ہوشربا اعدادوشمار جاری

کراچی (نیوز ڈیسک) صرف 10 ماہ میں اندرونی قرض میں 2 ہزار ارب روپے کا اضافہ ہوگیا، اسٹیٹ بینک پاکستان نے اندرونی قرض کے اعداد و شمار جاری کر دیے۔ تفصیلات کے مطابق ترجمان اسٹیٹ بینک کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ رواں مالی سال کے پہلے 10 ماہ میں اندرونی قرض میں 2 ہزار ارب روپے کا اضافہ ہوا ، جس کے ساتھ ہی قرض اور ذمہ داریوں کا حجم 25 ہزار 925 ارب روپے ہو گیا جب کہ گزشتہ مالی سال کے دوران قرض اور ادائیگیوں کا حجم 23 ہزار 875 ارب روپے تھا۔ترجمان اسٹیٹ بینک کے مطابق رواں مالی سال کے ابتدائی 10 ماہ میں اندرونی قرض میں مجموعی

طور پر 2 ہزار 50 ارب روپے کا اضافہ ہوا جب کہ گزشتہ سال میں اسی عرصے کے دوران اندرونی قرض میں 2 ہزار 315 ارب روپے کا اضافہ ہوا تھا۔دوسری طرف پاکستان کے پاس قرضے معاف کروانے کا زبردست موقع آ گیا ، وفاقی وزیر ماحولیات کا کہنا ہے کہ کچھ ممالک نے عمران خان کو آفر کی ہے کہ ہم پاکستان کے قرضےمعاف کر دیں گے اگر آپ کی حکومت ان ماحول دوست منصوبوں پر اسی محنت سے کام کرتی رہے ، ملک امین اسلم کا کہنا ہے کہ سات ، آٹھ ماہ قبل ہمارے پاس ایک آرگنائزیشن کی جانب سے پرپوزل آیا جس میں کہا گیا کہ ہم ایک نئے منصوبے پر کام کر رہے ہیں جس کو ’نیچر بانڈ ‘ کہا جاتا ہے ، اس منصوبے کا فریم ورک یہ ہے کہ جن ممالک پر قرضے چڑھے ہوئے ہیں ، اگر وہ ماحولیات کے اوپر کوئی کارگردگی دکھا سکتے ہیں تو پھر ہم ان ممالک سے بات کر سکتے ہیں جنہوں نے قرضہ دیا ہو گا ، قرضہ دینے والے ممالک سے قرضہ معاف کرنے سے متعلق بات چیت کی جائے گی یا انہیں کہا جائے گا کہ قرضوں کی واپسی سے متعلق ان ممالک کے ساتھ نرمی برتی جائے کیونکہ یہ ماحولیات پر اچھا کام کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ میں نے اس متعلق فوری طور پر وزیراعظم عمران خان سے بات کی ، انہوں نے مزید کام کرنے کی ہدایت کی ، وزیراعظم کی ہدایت کے بعد ہم نے اس پر کام شروع کر دیا ، اللہ کے فضل سے اب پاکستان کو پائلٹ ملک میں شامل کر لیا گیا ہے ، اس حوالے سے ہم 3 ممالک سے بات چیت کر رہے ہیں جن میں کینیڈا، برطانیہ اور جرمنی شامل ہے ، یہ ایک ایسا اقدام ہے جس میں قرضہ دینے والا ملک آپ سے پیسے واپس نہیں مانگے گا بلکہ ماحولیات پر کارگردگی دکھانے کا کہے گا اور قرضہ دینے والے ملک پیسے نہیں دینے پڑیں گے بلکہ وہ کہہ سکے گا کہ ہم ماحول کی بہتری کے لیے کام کر رہے ہیں۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button