سرکاری ملازمین کیلئے بڑی خوشخبری ، تنخواہوں میں کتنے فیصد اضافے کی خبر سنادی گئی

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) وفاقی حکومت نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں و پنشن میں عبوری ریلیف کی مد میں پندرہ سے بیس فیصد اضافے اور پنشن کے لیے بنیادی تنخواہ کو پچیس سال کی مدت ملازمت تک منجمد کیے جانے سمیت دیگر تجاویز کا جائزہ لینا شروع کردیا ہے۔وزارت خزانہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ مختلف وزارتوں، ڈویژنز و محکموں کے ملازمین کی تنخواہوں میں بڑے پیمانے پر پائے جانے والے فرق کو دور کرنے اور ریشنلائزڈ پے اینڈ پنشن اصلاحات کے لیے بین الاقوامی ساکھ کی حامل نجی کمپنی کی خدمات حاصل کرلی گئی ہیں جو پیر سے اپنے کام کا آغاز کرے گی۔

یہ کمپنی پورے پے اینڈ پنشن اسٹرکچر کا جائزہ لے کر بین الاقوامی بہترین معیارات کے مطابق جامع اسٹڈی کرکے حکومت کو پیش کرے گی۔نجی کمپنی کو پے اینڈ پنشن اصلاحات پر مکمل اسٹڈی کے لیے کم از کم چھے ماہ درکار ہوں گے، پے اینڈ پنشن کمیشن قائم کردہ ذیلی گروپس کی سفارشات اور نجی فرم کے ساتھ مل کر پے اینڈ پنشن سسٹم میں اصلاحات کے لیے قلیل المیعاد، درمیانی مدت اور طویل المیعاد پلان تجویز کرے گی۔آئندہ مالی سال 2021-22ء کا وفاقی بجٹ اگلے ماہ کے آغاز میں متوقع ہے اس لیے نجی کمپنی کی مکمل اسٹڈی کے آنے تک اگلے بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں پندرہ سے بیس فیصد کے عبوری ریلیف کی تجویز زیر غور ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ گریڈ 20 تا 22 کے افسران کی طرح گریڈ 17 تا 19 کے ملازمین کو ملنے والے سفری الاؤنس کو بھی مونیٹائز کیے جانے کی تجویز ہے۔جب کہ سرکاری ملازمین کے احتجاج کے باعث تین مارچ 2021ء کو جاری کردہ سرکلر کے ذریعے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں فرق کم کرنے کے لیے 25 فیصد ڈسپیریٹی ریڈکشن الاؤنس دیا گیا تھا۔حکومت کی جانب سے ایک تجویز اور بھی پیش کی گئی ہے جس کے تحت سرکاری ملازمین کی 25 سال ملازمت کے بعد بنیادی تنخواہ نہیں بڑھے گی چاہے اس کی نوکری 40 سال ہوجائے، یعنی اس کو ریٹائرمنٹ اور پنشن کی رقم صرف 25 سال کی نوکری کی بنیاد پر ملے گی۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button