اپنی قوم کو خوشخبری سنانا چاہتا ہوں ، ہم قائداعظمؒ کے پاکستان کے ٹریک پر واپس آ گئے،وزیراعظم کا خطاب

جدہ (نیوز ڈیسک)وزیراعظم عمران خان نے سعودی عرب میں روشن پاکستان تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہاخبارات میں مایوسی کی خبریں آتی ہیں لیکن میں اپنی قوم کو خوشخبری سنانا چاہتا ہوں کہ اب وہ پاکستان بنے گا جو 70 سال پہلے بننا چاہیے تھا، ہم قائداعظمؒ کے پاکستان کے ٹریک پر واپس آ گئے۔ انہوں نے کہا کہ 90 لاکھ اوورسیز پاکستانیوں کو ملک کا اثاثہ بنانے کیلئے کام کر رہا ہوں، سعودی عرب میں پاکستانی سفارتخانے کی شکایات موصول ہوئیں تو فوری اقدامات اٹھائے، اب ہم مشکل وقت سے نکل چکے، روشن مستقبل ہمارا منتظر ہے۔تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے

کہ سعودی عرب پاکستان کا دیرینہ دوست ہے جس نے ہمیشہ مشکل وقت میں ہمارا ساتھ دیا، حالیہ دورہ کے دوران اس کے ساتھ تعلقات مزید مضبوط ہو گئے ہیں۔وزیراعظم نے یہ بات جدہ میں روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ ان کا کہنا تھا کہ دوست ممالک مدد نہ کرتے تو پاکستان بحران کا شکار ہو جاتا۔سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے مشکل وقت میں ساتھ دیا۔عمران خان کا کہنا تھا کہ اخبارات میں مایوسی کی خبریں آتی ہیں لیکن میں اپنی قوم کو خوشخبری سنانا چاہتا ہوں کہ اب وہ پاکستان بنے گا جو ستر سال پہلے بننا چاہیے تھا۔ ہم قائداعظمؒ کے پاکستان کے ٹریک پر واپس آ گئے ہیں۔ مافیا سے آزادی کی جنگ میں تھوڑا وقت لگے گا، تاہم بہت جلد آپ کے سامنے نیا پاکستان ہوگا۔ان کا کہنا تھا کہ اوورسیز پاکستانی بھی چاہتے ہیں کہ ان کا ملک عظیم بنے۔ یہ پاکستان کی ڈیفائنگ موومنٹ ہے۔ ہماری حکومت تبدیلی کے لیے لڑرہی ہے، اسے اب کوئی نہیں روک سکتا،انہوں نے کہا کہ ملک میں شعور آنے کی بڑی وجہ سوشل میڈیا ہے۔ سوشل میڈیا پر بڑی تیزی سے معلومات شیئر ہوتی ہیں۔ تحریک انصاف یوتھ کی وجہ سے اقتدار میں آئی۔وزیراعظم نے اپنے خطاب میں کہا کہ وہی معاشرہ ترقی کرتا ہے، جہاں قانون کی بالا دستی ہو، جہاں انصاف نہ ہو وہ معاشرہ آگے نہیں بڑھ سکتا۔تحریک انصاف نام رکھنے کا مقصد انصاف تھا۔ان کا کہنا تھا کہ میں آج بڑا خوش ہوں۔ سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کو مزید مضبوط کیا ہے۔ ۔ اس کے علاوہ روضہ رسول ﷺ اور خانہ کعبہ کے اندر جانے کا موقع ملا۔ بیٹری ری چارج ہو گئی ہے، اب نئے پاکستان کی سوچ کو آگے لے کر چلیں گے۔ ایک طرف مافیا جو پرانے نظام کو بچانے میں لگا ہے جبکہ دوسری طرف عوام، جو تبدیلی چاہتی ہے۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button