تراویح نماز گھر پر پڑھی جاسکتی ہے یا نہیں ، سعودی مفتی اعظم نے فتویٰ جاری کردیا

مکہ مکرمہ (مانیٹرنگ ڈیسک) دُنیا بھر کے ایک ارب سے زائد مسلمان رمضان المبارک کے روزے رکھ رہے ہیں۔ اس مہینے میں عبادات پر خصوصی زور دیا جاتا ہے۔ ایسی ہی ایک نفلی عبادت تراویح ہے، جسے مسلمان پڑھنا اپنے لیے باعث برکت خیال کرتے ہیں۔ رمضان کے پورے مہینے عشاء کی نماز کے بعد کی تراویح نماز میں قرآن مجید کی تلاوت کی جاتی ہے ۔عام طور پر خیال کیا جاتا ہے کہ تراویح صرف مسجد میں ہی ادا کی جا سکتی ہے۔ اس حوالے سے سعودی عرب کے مفتی اعظم نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ بعض صورتوں میں تراویح کی نماز گھر پر بھی ادا کی جا سکتی ہے۔

مفتی اعظم اور جید سعودی علماء کی کونسل کے سربراہ شیخ عبدالعزیز آل الشیخ سے ایک شخص نے سوال کیا کہ کیا تراویح نماز مسجد میں پڑھنا لازمی ہے یا اپنے گھر والوں کے ساتھ بھی پڑھی جا سکتی ہے۔اس سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ایک مرد کے لیے تراویح نمازمسجد میں باجماعت ادا کرنا ہی بہتر ہے اور یہ سُنت رسول بھی ہے۔ سو تراویح کا بنیادی اصول تو یہی کہتا ہے کہ اسے مسجد میں ادا کیا جائے تاہم اگر کسی شخص کے گھر والے خصوصاً خواتین بھی نماز تراویح پڑھنا چاہتی ہیں تو ایسی صورت میں اس گھرانے کے افراد گھر پر ہی نماز تراویح ادا کر سکتے ہیں۔اس کا انہیں بھرپور اجر ملے گا۔ واضح رہے کہ چند روز قبل مفتی اعظم اور علما کونسل کے چیئرمین الشیخ عبدالعزیز بن عبداللہ آل الشیخ نے اپنے ایک فتوے میں کہا ہے کہ کورونا وائرس میں مبتلا افراد دوسرے لوگوں کے ساتھ میل جول سے گریز کریں۔انہوں نے کہا کہ جو افراد کورونا کے مرض میں مبتلا ہو گئے ہوں انکا دوسرے افراد کے ساتھ میل جول رکھنا حرام ہے۔مفتی اعظم نے کہا اسلام وبا کے شکار افراد سے صحت مند افراد کی جانوں کے تحفظ پر زور دیتا ہے۔ شہریوں کو چاہیے کہ وہ اسلام کی تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے اپنی اور دوسروں کی صحت کی حفاظت کریں۔انہوں نے شہریوں اورغیر ملکیوں پر زور دیا ہے کہ وہ وبا کی روک تھام کے لیے حکومت اور سرکاری اداروں کی طرف سے وضع کردہ شرائط و ضوابط پر سختی کے ساتھ عمل کریں۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button