پاکستان میں تیار کردہ وینٹی لیٹرز کارآمد نہیں ہیں،شبلی فراز

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) وفاقی وزیر سائنس وٹیکنالوجی شبلی فراز نے کہا ہے کہ پاکستان میں تیار کردہ وینٹی لیٹرز کارآمد نہیں ہیں، ہمارے وینٹی لیٹرز16 فنکشنز میں صرف 4 فنکشنز پر پورا اترتے ہیں،این آر ٹی سی اور پرائیویٹ فرمز وینٹی لیٹرز بنا رہی ہیں، کورونا ایمرجنسی کیلئے آکسیجن اور ضروری اسٹاک بھی موجود نہیں ہے۔اسلام آباد میں نسٹ یونیورسٹی کے دورے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اسٹیل کا پلانٹ شاید ایمرجنسی میں نہ چلایا جا سکے۔ وزارت صنعت اسٹیل ملز کے پلانٹ کے بارے میں دیکھ رہی ہے۔ میری وزیر صنعت و پیداوار سے بات ہوئی ہے،

پاکستان اسٹیل کا پلانٹ شاید ایمرجنسی میں نہ چلایا جا سکے کیونکہ لگتا ہے پاکستان اسٹیل کا آکسیجن پلانٹ چلانے میں مسئلہ ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس ابھی وینٹی لیٹر کی پیداوار نہیں ہے، پاکستان میں تیار کردہ وینٹی لیٹرز کارآمد نہیں ہیں، ہمارے وینٹی لیٹرز16 فنکشنز میں صرف 4 فنکشنز پر پورا اترتے ہیں،این آر ٹی سی اور پرائیویٹ فرمز وینٹی لیٹرز بنا رہی ہیں، کورونا ایمرجنسی کیلئے آکسیجن اور ضروری اسٹاک بھی موجود نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے ساتھ ہماری پوری ہمدردیاں ہیں اور جتنا ہو سکا اتنی مدد بھی کریں گے۔دوسری جانب وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری جو کہ سابق وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ہیں ان کا کہنا ہے کہ کورونا کے حوالے سے فکر مند ہیں۔ مگر اس بحرانی صورتحال میں افراتفری پیدا نہیں ہوئی ہے۔ جب کورونا کی پہلی لہر آئی، تو ہم کسی طور بھی تیار نہ تھے اور اس وبا سے نمٹنے کیلئے ہم کوئی آلات اور سامان تیار نہیں کررہے تھے۔ گزشتہ ایک سال میں ہم نے بہت کچھ سیکھ لیا ہے اور اب وینٹی لیٹر سمیت سینٹائزر ماسک اور دیگر اشیاء پاکستان میں تیار کر کے کورونا کا بہتر طور پر مقابلہ کر رہے ہیں اور ابھی 11 فیصد انفیکشن ریٹ پر بھی صورتحال قابو میں ہے۔ابھی تک 18 لاکھ سے زائد افراد کو کرونا ویکسین لگائی جاچکی ہے۔ ہمارا پہلا ہدف ہے کہ 2 کروڑ 60 لاکھ افراد کو ویکسین لگائی جائے جبکہ دوسرے مرحلے میں 10 کروڑ پاکستانیوں کو ویکسین لگانے کا ہدف رکھا گیا ہے۔ ویکسین کی قلت کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ حکومت زیادہ سے زیادہ ویکسین حاصل کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ مگر اس وقت صرف دو ملک روس اور چین ویکسین برآمد کررہے ہیں۔ بھارت میں ویکسین موجود ہے۔ مگر وہاں کورونا کے تیز رفتار پھیلاؤ کی وجہ سے ویکسین کی برآمد پر پابندی عائد کردی ہے۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button