شاہدخاقان عباسی کو کبھی بھی معافی نہیں مانگنی چاہیے،عمران خان نے کبھی معافی مانگی جو وہ مانگیں

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) پارلیمنٹ میں وہ ایک جملہ جو ن لیگ کے راہنما اور سابق وزیراعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی نے بولا تھا اس کی بازگشت چارسو سنائی دیتی نظر آتی ہے کیا مین اسٹریم میڈیااور کیا سوشل میڈیا ہر طرف اسی بات کے چرچے ہیں کچھ لوگ شاہد خاقان عباسی کے حق میں بولتے نظر آتے ہیں جبکہ کچھ کا ماننا ہے کہ یہ غلط رویہ ہے اور ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا کم سے کم اسمبلی کے فلور پر اس قسم کا واقعہ پیش نہیں آنا چاہیے تھا وہ بھی اس وقت جب نامو س رسالت جیسا حساس اور اہم ایشو زیربحث ہواور اس کی قرارداد پیش کی جا رہی ہو۔

جبکہ شاہد خاقان عباسی اپنے اس جملے پر ابھی بھی بضد ہیں جس میں انہوں نے اسپیکر قومی اسمبلی کو جوتا مارنے کا کہا تھا بلکہ وہ تو اب اس سے بھی بات آگے لے جانے کا دعویٰ کرتے نظر آ رہے ہیں۔اسی موضوع پر بات کرتے ہوئے سوشل میڈیا کے فورم پر سینئر صحافی نجم سیٹھی نے کہا کہ شاہد خاقان عباسی نے جو کیا ہے درست کیا ہے انہیں اپنی بات پر کبھی بھی معافی نہیں مانگنی چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ معافی تب مانگی جانی چاہیے کہ جب بندہ کچھ غلط کام رے اور میری نظر میں یہ کوئی غلط کام نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان صاحب نے بھی کبھی معافی مانگی ہے جو شاہد خاقان عباسی اپنی بات پر معافی مانگیں یہ کوئی غلط کام نہیں ہے یہاں اسمبلی میں بہت کچھ قابل اعتراض ہو رہا ہوتا ہے ایک دوسرے کو گالی بھی دی جا رہی ہوتی ہے اور میں تو یہ سمجھتا ہوں کہ انہیں جوتی پھینک بھی دینی چاہیے تاکہ انہیں اندازہ ہو کہ ان کے سامنے بھی کوئی مرد کھڑا ہوا ہے۔اگر کوئی موقعہ ایسا آئے تو جوتیاں چل بھی جانی چاہئیں اس میں کوئی مضائقہ نہیں ہے اور شاہد خاقان عباسی صاحب کو کوئی بھی معافی مانگنے یا پچھتانے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ اسمبلی کے فلور پر بولنا ان کا حق ہے اور اگر انہیں بولنے نہیں دیا جائے گا تو ا سکا کوئی تو ری ایکشن آئے گااور اس قسم کا جارحانہ رویہ اسمبلی میں عام دیکھنے کو ملتا ہے لہٰذا میں نہیں سمجھتا کہ ا س میں کچھ غلط ہوا ہے ا ور اس پر سابق وزیراعظم کو معافی بھی نہیں مانگنی چاہیے۔پی ٹی آئی کے لوگ بھی اس قسم کی حرکتیں کرتے رہتے ہیں انہوں نے بھی تو کبھی کوئی معافی نہیں مانگی اور اگر اپوزیشن کی طرف سے ایسی کوئی بات ہو گئی ہے تو انہیں بھی معافی کا مطالبہ کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button