ملک میں مہنگائی کا طوفان،عمران خان سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کردیا گیا

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) پاکستان پیپلزپارٹی نے وزیر اعطم عمران خان کو ملک میں ہوشربا مہنگائی کا ذمہ دار قرار دے کر مستعفی ہونے کا مطالبہ کردیا۔ تفسیئلات کے مطابق چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ وزیراعظم صاحب! ملک میں مہنگائی بلند ترین سطح کو چھورہی ہے، کیا اب ہم تھوڑا سا گھبرالیں؟ عمران خان مہنگائی پر قابو نہ پانے کی ذمہ داری لیں اور استعفی دے کر گھر جائیں ، میڈیکل اسٹور پر پیسے کم ہونے کی وجہ سے دوا خریدے بغیر واپس جانے والے غریب کی آواز بننا سیاسی پوائنٹ اسکورنگ نہیں ہے ، ادویات کی قیمتوں میں سوفیصد سے زائد اضافہ عام آدمی سے زندگی کا حق چھین لینے کے مترادف ہے۔

اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ وزیراعظم ہاؤس کے ٹھنڈے کمرے میں بیٹھ کر عمران خان کو ان والدین کی تکلیف کا کوئی احساس نہیں جو بچوں کے اسکول کی فیس تک ادا نہیں کرپارہے ، مہنگائی کے خاتمے کے دعوے کرنے والے عمران خان کرائے کے گھر میں رہنے والے ایک عام آدمی کا مہینے کا بجٹ بنا کر دکھادیں ، عمران خان کے وزیراعظم ہوتے ہوئے کوئی ایک عید ایسی نہیں گزرے گی جس میں مہنگائی کی وجہ سے نئے کپڑے بنانا بھی ایک گھرانے کیلئے آسان ہو۔چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ عمران خان نے کرپشن کے خلاف مہم کا جھانسہ دے کر عوام کو چینی کے حصول کیلئے لمبی قطار میں کھڑا کردیا ، دنیا بھر کے حکمران اپنے عوام کے فائدے سوچتے ہیں اور عمران خان چندہ لینے کی نئی ترکیبوں پر غور کرتے ہیں ، اگر تین سال تبدیلی کیلئے کم ہیں تو آٹھ سالوں میں خیبرپختونخواہ میں سرکاری اسپتالوں کے مہنگے علاج کے علاوہ اور کیا تبدیلی آئی؟ وزیراعظم صاحب، لنگر خانے کھولنے سے غربت ختم نہیں ہوگی، آپ کو کچھ کرکے دکھانا ہوگا ، عمران خان نے آٹے کے 20 کلو کے تھیلے پر 68 روپے زیادہ دینے والے عام آدمی کو روٹی کے نوالے تک سے محروم کرنے کی کوشش کی ، آئی ایم ایف کے حکم پر ٹیکسوں کا بوجھ لادنے والے سلیکٹڈ وزیراعظم کے جرائم کو عوام کبھی معاف نہیں کریں گے، جب حکمران خود چور ہوتا ہے تو ملک میں مافیا بے لگام ہوکر زیادہ منافع کے حصول کے لئے ہر چیز مہنگی کردیتا ہے ، عمران خان کی تبدیلی یہ ہے کہ اپنے سرمایہ دار دوستوں کو ٹیکسوں میں چھوٹ دے کر عام آدمی کو مہنگائی کے شکنجے میں کس دیا جائے۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button