دو مسلمانوں نے بھارت میں درجنوں ہندوئوں کی آخری رسومات ادا کردیں

بھوپال ( نیوز ڈیسک ) بھارت میں کورونا وائرس کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے پیش نظر عوام میں شدید خوف و ہراس پایا جا رہا ہے، یہی وجہ ہے کہ بھارت میں کئی لوگوں نے کورونا کے باعث جان کی بازی ہارنے والے اپنے ہی پیاروں کی آخری رسومات کرنے سے انکار کر دیا۔ لیکن بھوپال میں موجود دو مسلمانوں نے انسانیت اور جذبہ خیر سگالی کے تحت ایسے 60 سے زائد ہندؤوں کو شمشان گھاٹ لے جا کر ان کی آخری رسومات ادا کیں جن کے اہل خانہ نے کورونا کے ڈر کی وجہ سے انہیں بے یار و مدد گار چھوڑ دیا تھا۔بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق دانش صدیقی اور صدام

قریشی نامی دو مسلمان نوجوانوں نے کورونا کی دوسری لہر کے آغاز سے اب تک کورونا سے متاثر ہو کر جان سے ہاتھ دھونے والے 60 سے زائد ہندؤوں کی آخری رسومات ادا کیں۔بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق دونوں نوجوان روزے میں ہونے کے باوجود انسانیت کے ناطے یہ کام انجام دیتے رہے۔ مرنے والوں میں کچھ لوگ ایسے تھے جن کے اہل خانہ نے صرف اس لیے ان کی آخری رسومات ادا نہیں کیں کہ کہیں اُن کو بھی کورونا نہ ہو جائے جبکہ کچھ ہندؤوں کے اہل خانہ کورونا یاس او پیز کی وجہ سے شمشان گھاٹ اور دیگر قوانین کی وجہ سے آخری رسومات میں حصہ نہیں لے سکے۔اس حوالے سے جب ان دونوں نوجوانوں سے بات کی گئی تو انہوں نے کہا کہ دھرم سے اوپر انسانیت ہے۔ مسلم نوجوانوں کے اس اقدام سے بین المذاہب آہنگی میں بھی اضافہ ہوتا دکھائی دیا، جبکہ سوشل میڈیا صارفین نے انسانیت کے ناطے کورونا کے باعث ہلاک ہونے والے ہندؤوں کی آخری رسومات ادا کرنے پر مسلم نوجوانوں کو خوب سراہا اور ان کے انسانیت کے بے لوث جذبے کی بھی خوب تعریف کی۔یاد رہے کہ ممبئی میں بھی ایک ایسا ہی مسلم نوجوان موجود ہے جو کورونا کے مریضوں کی جان بچانے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ ممبئی سے تعلق رکھنے والے نوجوان شاہنواز شیخ نے مریضوں کو آکسیجن کی مفت سہولت فراہم کرنے کے لیے گذشتہ سال اپنی قیمتی گاڑی فروخت کر دی تھی جو تقریباً 45 لاکھ روپے میں فروخت ہوئی۔ شاہنواز شیخ نے آکسیجن کے صرف 60 سلنڈر خریدے تھے جس سے انہوں نے

بھارتی مریضوں کو آکسیجن فراہم کرنے کا سلسلہ شروع کیا تھا۔ا لیکن س وقت ان کے پاس 200 سلنڈر موجود ہیں جن کے ذریعے وہ کورونا وائرس کے مریضوں کو مفت آکسیجن کی سہولت مہیا کرتے ہیں۔ بھارتی شہریوں نے انہیں ”آکسیجن مین” کہنا شروع کر دیا ہے۔ شاہنواز کے مطابق ان کی بہن بھی آکسیجن نہ ملنے کی وجہ سے انتقال کر گئی تھیں۔بہن کی موت کا اس قدر گہرا صدمہ پہنچا کہ میں نے اپنی گاڑی فروخت کرکے یہ کام شروع کرنے کا فیصلہ کیا۔ گزشتہ سال تقریبا چار ہزار سے زائد مریضوں کو آکسیجن فراہم کرکے ان کی زندگیاں بچائی تھیں۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button