بھارت میں مسلمان نوجوان نے اپنی قیمتی گاڑی فروخت کرکے آکسیجن سلنڈر خرید کر ہزاروں بھارتیوں کی جان بچالی

ممبئی (مانیٹرنگ ڈیسک ) بھارت میں شاہنواز شیخ مسلمان نوجوان کورونا وائرس کی خطرناک صورتحال کے دوران مریضوں کو مفت سیجن فراہم کرنے پر آکسیجن مین بن گیا۔بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق ممبئی سے تعلق رکھنے والے نوجوان شاہنواز شیخ نے مریضوں کو آکسیجن کی مفت سہولت فراہم کرنے کے لیے گزشتہ سال اپنی قیمتی گاڑی فروخت کر دی تھی جو تقریبا 45 لاکھ روپے میں فروخت ہوئی۔شاہنواز شیخ نے آکسیجن کے صرف 60 سلنڈر خریدے تھے جس سے انہوں نے بھارتی مریضوں کو آکسیجن فراہم کرنے کا سلسلہ شروع کیا۔اس وقت ان کے پاس 200 سلنڈر موجود ہیں

جن کے ذریعے وہ کورونا وائرس کے مریضوں کو مفت آکسیجن کی سہولت مہیا کرتے ہیں۔اسی بنا پر شہریوں نے انہیں ’آکسیجن مین‘ کہنا شروع کر دیا ہے۔مسلمان نوجوان نے گزشتہ سال تقریبا چار ہزار سے زائد مریضوں کو آکسیجن فراہم کرکے ان کی زندگیاں محفوظ کی تھی۔شاہنواز کے مطابق ان کی بہن بھی آکسیجن نہ ملنے کی وجہ سے انتقال کر گئی تھیں۔بہن کی موت کا اس قدر گہرا صدمہ پہنچا کہ میں نے اپنی گاڑی فروخت کرکے یہ کام شروع کرنے کا فیصلہ کیا۔خیال رہے کہ بھارت کے مختلف علاقوں میں کورونا وائرس کی وبا کا قہر جاری ہے اور اس میں کمی کے بجائے دن بہ دن مزید اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ بھارت اس وقت دنیا میں کورونا کے پھیلاؤ کا نیا مرکز بنتا جا رہا ہے۔گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں تقریبا ًتین لاکھ 15 ہزار کورونا سے متاثرین کے نئے کیسز درج کیے گئے۔ دنیا کے کسی ملک بھی میں ایک دن کے اندر اب تک کا یہ سب سے بڑا اضافہ ہے۔ بھارت میں گزشتہ ایک دن کے دوران 2 ہزار 104 مزید افراد کی موت بھی ہوگئی۔ یہ اعداد و شمار سرکاری ہیں جبکہ بعض آزاد ذرائع کے مطابق اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔ اسپتالوں میں آکسیجن کی کمی کے حوالے سے دو روز قبل دہلی ہائی کورٹ میں ایک کیس پر سماعت ہوئی جس میں عدالت نے مودی حکومت کی سخت الفاظ میں سرزنش کی اور کہا کہ حکومت آخر عوام کی زندگیوں کے تئیں اس قدر لاپرواہ اور بے حس کیسے ہو سکتی ہے۔آکسیجن کی کمی کی وجہ سے آپ لوگوں کو اس طرح مرنے کے لیے نہیں

چھوڑ سکتے۔ بھیک مانگ کر، ادھار یا پھر چوری کر کے جیسے بھی بن پڑے، آکسیجن کا انتظام کریں، یہ آپ کا کام ہے۔ جبکہ کورونا وائرس کے متاثرین کی تیزی سے بڑھتی ہوئی تعداد کی وجہ سے ملکی نظام صحت زبردست دباؤ میں ہے اور اب بیشتر اسپتالوں کی جانب سے الرٹ جاری کیا جا رہا ہے کہ ان کے پاس آکسیجن تقریباً ختم ہو چکی ہے۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button