ا سپیکرقومی اسمبلی سے تلخ کلامی کا معاملہ، شاہد خاقان عباسی ڈٹ گئے، کیا کچھ کہہ ڈالا

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ میں نوٹس پر اللہ کے سوا کسی سے معافی نہیں مانگوں گا۔ تفصیلات کے مطابق میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ صرف ایک ذات سے معافی مانگتا ہوں، سپیکر یا کسی اور سے معافی نہیں مانگ سکتا۔ چئیرمین ای سی سی کو نیب بلائیں، صوبائی وزراکا کیا تعلق؟ گزشتہ دنوں جو کچھ ہوا وہ جمہوری ملک میں نہیں ہوتا۔انہوں نے کہا کہ وزرا کی فوج ہے اورنوکریاں روز بدلی جاتی ہیں، آج معیشت اور خارجہ پالیسی زوال پذیر ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عوام شناختی کارڈ ہاتھ میں اٹھا کر چینی خریدنے پر مجبور ہے، چینی کا معاملہ سیدھا ہے،

قصور وار وزیراعظم اور کابینہ ہیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ شہباز شریف پر ابھی تک کوئی الزام ثابت نہیں ہوسکا، وزیراعظم اور کابینہ کو بھی ڈیڑھ سال جیل میں ڈالیں پھر پتہ چلے گا۔سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ کورونا کیسزمیں اضافہ ہو رہا ہے اور ہمارے پاس ویکسین نہیں، حکومت ناکام ہوچکی ہے، کسی کی جان محفوظ نہیں، ملک میں آج مہنگائی عروج پر ہے۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ امن وامان قائم کرنے کے ذمہ داران آج بھی ناکام ہیں، 23 کروڑ کا ملک خیرات میں ویکسین لے کر لوگوں کو لگا رہا ہے، حکومت کورونا ویکسین کا ایک ٹیکہ نہیں خرید سکی۔انہوں نے مزید کہا کہ این سی او سی ناکام ہو چکی، اسےبندکریں، حکومت کی کوئی پالیسی نہیں، عوام مشکل میں ہیں، وہ دن دور نہیں جب پاکستان کو دوسرے ممالک کے سفر سے روکا جائے گا۔ یاد رہے کہ مسلم لیگ ن کے رہنما اسمبلی شاہد خاقان عباسی کو اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کو جوتا مارنے والی بات پر نوٹس جاری کیا گیا تھا ۔ ذرائع نے بتایا تھا کہ شاہد خاقان عباسی کو اسمبلی کے قواعد وضوابط کے قاعدہ 21 کے تحت غیر پارلیمانی رویہ اختیار کرنے پر نوٹس جاری ہوا۔نوٹس کے متن کے مطابق شاہد خاقان عباسی کےطرز عمل سےاسمبلی کی کارروائی کو آسانی سےچلانے میں رکاوٹ پیدا ہوئی اور ایوان کی کارروائی میں رکاوٹ ڈال کر اسپیکر کے منصب کا تمسخر اڑایا۔ متن میں کہا گیا کہ شاہد خاقان عباسی 7 دن میں پوزیشن واضح کریں اور معذرت کریں ورنہ رول 21 کے تحت کارروائی ہو گی۔ مقررہ وقت پرجواب داخل نہ کرنے پر یہ تصور کیا جائے گا کہ دفاع میں کچھ نہیں کہنا۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button