قومی اسمبلی میں توہین رسالتﷺکے معاملے پر فرانسیسی سفیر کو ملک بدر کرنے کی قرار داد پیش کردی گئی

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)قومی اسمبلی اجلاس میں فرانس میں سرکاری سرپرستی میں توہین رسالت کیخلاف فرانسیسی سفیر کو ملک بدر کرنے کی قرارداد پیش کردی گئی۔اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت قومی اسمبلی اجلاس ہوا جس میں توہین رسالت معاملے پر فرانسیسی سفیر کو ملک بدر کرنے کی قرار داد پیش کی گئی۔رکن اسمبلی امجد علی خان نے بطور پرائیوٹ ممبر قرارداد پیش کی جس میں کہا گیا کہ فرانسیسی میگزین کی جانب سے پہلی بار 2015 میں گستاخانہ خاکے شائع کئے گئے، ایک بار پھر عالمی سطح پر مذہبی ہم آہنگی اور امن کو ٹھیس پہنچانے کی کوشش کی گئی،

یہ ایوان متنازع فرانسیسی میگزین چارلی ہیبڈو کی جانب سے توہین آمیز خاکوں کی اشاعت کی مذمت کرتا ہے، خاکے شائع کرنے پر پوری دنیا کے مسلمانوں نے شدید غم وغصے کے اظہار کیا۔قرارداد میں فرانسیسی سفیر کو ملک بدر کرنے کیلئے پارلیمنٹ سے رائے مانگتے ہوئے کہا گیا کہ فرانسیسی سفیر کو کیوں نہ ملک بدر کیاجائے اور اس معاملے پر بحث کی جائے۔قرارداد میں مذہبی معاملات پر احتجاج کیلئے ملک کے مختلف مقامات پر جگہ فراہم کرنے کی بھی تجویز پیش کرتے ہوئے کہا گیا کہ سڑکوں کی بندش کے بجائے احتجاج کیلئے مخصوص مقامات کا تعین کیاجائے۔ قرارداد میں کہا گیا کہ تمام مسلم ممالک سےاس معاملے پرسیرحاصل بات کی جائے اور تمام یورپین ممالک بالعموم اورفرانس کوبالخصوص معاملہ کی سنگینی سے آگاہ کیاجائے۔وزیر پارلیمانی امور علی محمد خان نے معاملے پر پارلیمنٹ کی کمیٹی بنانے کی تحریک بھی پیش کی۔ ایوان نے خصوصی کمیٹی بنانے کی تحریک منظور کرلی۔ علی محمد خان نے کہا کہ یہ قرارداد پرائیویٹ ممبر کی طرف سے آئی ہے اور حکومت اس پر کوئی دعویدار نہیں۔پیپلزپارٹی کے ارکان قومی اسمبلی کے اجلاس میں شریک نہیں ہوئے۔ مسلم لیگ ن کے 34 اور جے یو آئی ف کے 7 ارکان اور جماعت اسلامی کے ایک رکن اجلاس میں شریک ہوئے۔ قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے ن لیگ کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ یہ قرارداد مشاورت سے لائی جانی چاہیے تھی، آپ نے قرارداد پیش کردی ہے، ہم اس پر غور کرکے آئیں گے،

اس معاملے پر پورے ایوان پر مشتمل کمیٹی بنائی جائے، ایک گھنٹہ دیں ہم قرارداد لے کر آئیں گے ، جو قرارداد دیں گے اس پر بحث کرائیں گے۔جمعیت علمائے اسلام کے رکن مولانا اسعد محمود نے کہا کہ ہنگامی اجلاس بلانا تھا تو اتنی زحمت بھی نہ کی کہ اپوزیشن کو اعتماد میں لیتے، آپ حکومت کے نہیں بلکہ ایوان کے اسپیکر ہیں،اسپیکر صاحب کا طرز عمل جانبدارانہ ہے، حکومت کےہاتھ ہےکہ اپوزیشن سے مل کر متفقہ قرارداد لائے۔وزیرمذہبی امور نورالحق قادری نے قومی اسمبلی میں اپنے بیان میں کہا کہ قرارداد کا ایک پس منظر ہے جس کا اشارہ کرچکا ہوں، تنظیم میں شامل لوگ

پاکستان کے شہری ہیں، اس تنظیم کی بہت سی مذہبی جماعتوں نے حمایت کی ہے۔اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا کہ قرارداد ابھی منظور نہیں ہوئی ہے، اپوزیشن اس پر تجاویز دے دے، قرارداد پر مشاورت کرلیں اسے متفقہ آنا چاہیے۔ بعد ازاں اجلاس جمعے تک ملتوی کردیا گیا۔ دوران اجلاس شاہد خاقان عباسی اوراسپیکر قومی اسمبلی میں تلخ کلامی ہوئی۔ شاہد خاقان عباسی اسپیکر روسٹرم کے سامنےپہنچ گئے۔ شاہد خاقان عباسی نے اسپیکرسے کہا کہ آپ کوشرم نہیں آتی، میں آپ کو جوتاماروں گا۔ اسپیکر نے کہا کہ میں بھی وہ کام کروں گا،آپ اپنی حد میں رہیں۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button